تل ابيب: نیتن یاہو حکومت نے ایران کو اسرائیل کے فوجی اڈوں سے متعلق اہم اور حساس معلومات فراہم کرنے کے الزام میں 7 یہودی باشندوں کو گرفتار کرلیا۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق گرفتار کیے گئے ساتوں اسرائیلی شہریوں کا تعلق حیفہ سے ہے اور ان میں ایک فوجی اور 2 نابالغ بچے بھی ہیں۔
گرفتار ہونے والوں نے ایران کے لیے سیکڑوں کام انجام دیے تھے۔ جن پر تل ابیب میں کریا ڈیفنس ہیڈکوارٹر، نیواتیم اور رامات ڈیوڈ ایئر بیس کے ساتھ ساتھ آئرن ڈوم بیٹری سائٹس سمیت فوجی اڈوں اور سہولیات کی تصاویر اور معلومات جمع کرنے کا الزام ہے۔
ان افراد سے حاصل معلومات کی بنیاد پر ہی نیواتیم ملٹری بیس کو اس سال ایرانی فوج نے دو بار میزائل حملوں میں نشانہ بنایا تھا اور حزب اللہ کی جانب سے رامات ڈیوڈ کو بھی نشانہ بنایا گیا تھا۔
مشتبہ افراد پر یہ بھی الزام ہے کہ انہوں نے اپنے ہینڈلرز سے اسٹریٹجک مقامات کے نقشے حاصل کیے جن میں گولانی بیس بھی شامل ہے جو اس ماہ کے شروع میں ایک مہلک ڈرون حملے میں تباہ ہو گیا تھا۔
تفتیش کے دوران ان مشتبہ افراد نے اعتراف کیا کہ وہ دو سال سے ایرانی انٹیلی جنس ایجنسیوں کے لیے مختلف کام انجام دیتے رہے ہیں اور وہ ایرانی ایجنٹوں کے ساتھ مسلسل رابطے میں تھے۔
تفتیش کاروں کا کہنا ہے کہ ان کی کارروائیوں کے بدلے میں ایران ان افراد کو کرپٹو کرنسی اور لاکھوں ڈالر ادا کیے گئے۔
استغاثہ کا کہنا ہے کہ جمعہ کے روز ساتوں مخبروں پر فرد جرم دائر کریں گے اور درخواست کریں گے کہ انہیں قانونی کارروائی کے اختتام تک حراست میں رکھا جائے۔