سوئزرلینڈ: ہم جانتے ہیں کہ پہاڑ محض سطح پر نہیں ہوتے بلکہ زمین کے اندر بھی ہوتے ہیں۔ لیکن اب معلوم ہوا ہے کہ زمین کے اندر گہرائی میں کئی پہاڑی سلسلے ایسے ہیں جو سب سے بلند پہاڑ’ایورسٹ‘ سے بھی چار پانچ گنا بلند ہوسکتے ہیں۔ لیکن ان پہاڑوں کا کوئی سر زمین سے باہر موجود نہیں۔
برفیلے براعظم انٹارکٹیکا پر واقع زلزلہ پیما اسٹیشن سے وابستہ ماہرین نے کہا ہے کہ زمینی قشر(کرسٹ) کے نیچے اور مینٹل کے ساتھ یہ پہاڑ موجود ہیں۔
قشر وہ زمینی تہہ ہے جس پر ہم چلتے پھرتے ہیں اور اس کےنیچے کا ارضیاتی حصہ مینٹل کہلاتا ہے۔ یہ پہاڑ اس سے بھی نیچے ہیں جن کی حدود زمین کے اندر گول قلب (کور) تک جاپہنچتی ہیں۔
1996 میں ارضیاتی ماہرین نے زلزلے کی امواج (سسمک ویوز) کی بدولت زمین کی اندرونی ساخت پر تحقیق کی تو ان پہاڑوں کا انکشاف ہوا۔
ہم جانتے ہیں کہ زلزلہ جاتی امواج جب مختلف مادوں سے گزرتی ہیں تو ان کی رفتار کم یا زیادہ ہوتی ہے۔ اسی بنا پر ماہرین ایک نقشہ بناتے ہیں کہ اندر کی جانب کیا کچھ موجود ہوسکتا ہے۔ اس طرح مادے کی مختلف اقسام کی کیفیت بھی معلوم کی جاسکتی ہے۔
ماہرین نے 25 لہروں سے مختلف نقشے بنائے اور اس بنا پر تحقیق کی۔ وہ حیران رہ گئے کہ زمین کے اندرونی مینٹل یا پگھلے ہوئے مادے پر اونچی چٹانیں تیررہی ہیں اور وہ زمینی پہاڑوں سے بھی غیرمعمولی طورپر کئی گنا بلند ہوسکتی ہیں۔
ماہرین نے انٹارکٹیکا کے نیچے 1000 سیسمک ریکارڈنگ کی ہیں اور اعلیٰ ترین تصاویر جاری ہیں کی ہیں۔ ان کے مطابق ’کورمینٹل باؤنڈری‘ یا سی ایم بی پر تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ وسیع پتھریلی چٹانیں موجود ہیں جو چند کلومیٹر سے دسیوں کلومیٹرچوڑی ہیں اور زمین کے بلند ترین پہاڑوں سےبھی بلند ہیں۔