اسلام آباد:ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے چیئرمین پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے خلاف غیر شرعی نکاح کیس کے سول جج کے فیصلے کو کالعدم قرار دینے کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا۔عدالت نے اپنے تفصیلی فیصلے میں کہا ہے کہ درخواست گزار کی اپیل منظور کرتے ہوئے سول جج کا 13 مئی کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جاتا ہے۔
سیشن جج اعظم خان نے سول جج کے فیصلے کو کالعدم قرار دینے کا تفصیلی فیصلہ جاری کیا۔
عدالت نے اپنے تفصیلی فیصلے میں کہا ہے کہ درخواست گزار کی اپیل منظور کرتے ہوئے سول جج کا 13 مئی کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جاتا ہے۔
تفصیلی فیصلے میں عدالت نے کہا ہے کہ جوڈیشل مجسٹریٹ بنی گالہ کو معاملہ واپس بھجوایا جاتا ہے، قانونی نکات کو مدِنظر رکھتے ہوئے جوڈیشل مجسٹریٹ درخواست پر فیصلہ کریں۔
عدالت کے تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزار کے مطابق سول جج نے ان کے دلائل تفصیل سے نہیں سنے، سول جج کا فیصلہ اور دلائل سننے کے بعد معلوم ہوا کہ کیس کو تفصیلی نہیں سنا گیا۔
تفصیلی فیصلے میں عدالت کا کہنا ہے کہ درخواست گزار کے مطابق دائرہ اختیار اسلام آباد کی عدالت کا بنتا ہے، درخواست گزار کے مطابق سول جج نے فیصلہ دیتے ہوئے قانونی نکات کو مدِ نظر نہیں رکھا۔
عدالت کا تفصیلی فیصلے میں کہنا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے خلاف سول جج کی عدالت میں پرائیویٹ شکایت دائر ہوئی، درخواست گزار محمد حنیف نے سول جج کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی۔
تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ نکاح کی تقریب لاہور میں ہونے کے باعث سول جج نے درخواست ناقابلِ سماعت قرار دی، سول جج کے فیصلے کے مطابق دائرہ اختیار اسلام آباد کی عدالت کا نہیں بنتا۔
عدالت نے تفصیلی فیصلے میں کہا ہے کہ درخواست گزار کے مطابق نکاح کے بعدچیئرمین پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی بنی گالہ میں رہائش پذیر رہے، درخواست گزار کے مطابق جہاں واقعہ ہوا یا اس کے اثرات آئے، دونوں جگہوں پر کیس قابلِ قبول ہے۔
تفصیلی فیصلے میں عدالت نے یہ بھی کہا ہے کہ پراسیکیورٹر رانا حسن عباس نے درخواست کی مخالفت کی اور سول جج کے فیصلے کو درست قرار دیا۔