اسلام آباد: قومی اسمبلی میں سپریم کورٹ کے ججز کی تعداد بڑھانے سے متعلق بل موٴخر کردیا گیا۔
اسپیکر سردار ایاز صادق کی زیر صدارت قومی اسمبلی اجلاس ہوا تو کارپوریٹ فارمنگ کے لیے دی جانے والی 4.8 ملین ایکڑ زمین اور پانی کے بہاوٴ میں تبدیلی پر نوید قمر کی جانب سے توجہ دلاوٴ نوٹس پیش کیا گیا۔
وزیر آبی وسائل مصدق ملک نے جواب دیا کہ گرین کارپیٹو انیشیٹو کے تحت بنجر زمین کو کاشتکاری کے قابل بنانے کے لیے 8 لاکھ ایکڑ زمین مختص کی گئی ہے، یہ پنجاب حکومت کا منصوبہ ہے جس کے لیے دو صوبوں پنچاب اور سندھ نے تعاون کیا ہے، دو سو گیارہ ارب کا منصوبہ ہے جس میں 296 کلومیٹر کنال بنائی جائے گی، پنجاب اپنے حصے کا پانی دے گا کسی اور صوبے کا پانی نہیں لیا جائے گا۔نوید قمر نے کہا کہ پاکستان جیسا ملک ایسے منصوبوں کو برداشت نہیں کر سکتا۔
مصدق ملک نے کہا کہ اگر اس میں کوئی کنفیوڑن ہے تو مل بیٹھ کر بات کر لیتے ہیں، بلوچستان میں ایک ملین ایکڑ زمین کی شناخت کی گئی ہے جیسے آباد کرنا ہے، اگر سندھ کو کوئی مسئلہ ہے تو بے شک اراضی واپس لے لیں۔
سید خورشید شاہ نے کہا کہ یہ بہت حساس معاملہ ہے، ایوان ایک کمیٹی تشکیل دے اور دیکھ لیں کہ کوٹری سے نیچے پانی کتنا جا رہا ہے، کیا کسی نے حساب لگایا کہ 48 لاکھ ایکڑ اراضی کے لیے پانی کتنا درکار ہوگا، ہمیں یہ فیصلہ کرنا ہوگا کہ ہمیں 48 لاکھ ایکڑ زمین چاہئے یا پاکستان چاہیے۔
وزیر مصدق ملک نے کہا کہ ملک میں دہشتگردی کیوں ہوگی اور سندھو دیش کا نعرہ کیوں لگے گا، سندھو دیش کے نعرے کی بات کیوں ہو رہی ہے، جب تک آپ سندھ کے حکمران ہیں ہمیں معلوم ہے کہ ایسا کچھ نہیں ہوگا۔
جے یو آئی کے رکن اسمبلی نور عالم خان نے سپریم کورٹ کے از خود نوٹس سے متعلق آئین کے آرٹیکل184/3میں ترمیم سے متعلق آئینی ترمیمی بل 2024 قومی اسمبلی میں پیشں کیا۔ اسپیکر قومی اسمبلی نے بل قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا۔
ترمیمی بل کے مطابق سپریم کورٹ میں عوامی نوعیت کے مقدمات کم سے کم 9ججز پر مشتمل بنچ سنے گا، متاثرہ فریق سپریم کورٹ کے فیصلے کیخلاف 30روز میں اپیل دائر کرسکے گا، مجوزہ ترمیم کے تحت فیصلے کیخلاف اپیل پرسماعت فیصلہ سنانے والے بنچ سے بڑا بنچ کرے گا، آرٹیکل184/3عدالت عظمی کو عوامی اہمیت کے معاملات پر فیصلے کا اختیار دیتی ہے، عوامی اہمیت کے معاملات پر 2,3ججز پر مشتمل بنچ کی جانب سے حکمنامے جاری کیے جاتے ہیں، عدالت عظمی کے دائر اختیار کی اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے ترامیم تجویز کی گئیں۔
نور عالم خان نے کہا کہ آرٹیکل 184/3 ماضی میں غلط استعمال ہوتا رہا، جتنے سوموٹو لیے گئے سیاسی لوگوں کو سزائیں ملی ہیں۔
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ہر چیز آئین میں لکھنے سے پیچیدگیاں پیدا ہوتی ہیں۔
نور عالم خان نے قومی اسمبلی ،سینیٹ اور صوبائی اسمبلی میں اوورسیز پاکستانیوں کو مخصوص نشستیں الاٹ کرنے سے متعلق آئینی ترمیمی بل بھی پیش کیا جسے اسپیکر نے قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا۔
نور عالم خان نے سپریم کورٹ ،ہائی کورٹ ججز اور بیوروکریٹس کی دوہری شہریت پر پابندی سے متعلق آئینی ترمیمی بل بھی پیش کیا جسے قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا گیا۔
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے بتایا کہ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے بل کی مخالفت کرنے کی ہدایت کی ہے، فوج اور پارلیمنٹ میں دوہری شہریت نہیں ہے۔
نور عالم خان نے توہین عدالت تنسیخی بل 2024 بھی پیش کیا جسے اسپیکر نے قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا۔ بل کے مطابق توہین عدالت قانون کو منسوخ یا اس میں ترمیم کی جائے۔
بیرسٹر گوہر نے مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ اگر عدلیہ کے پاس اپنے احکامات پر عملدرآمد کا حق نہیں تو کس کا ہے؟
ن لیگ کے دانیال چوہدری نے سپریم کورٹ ججز کی تعداد بڑھانے سے متعلق بل 2024 پیش کرنے کی درخواست کی جس میں سپریم کورٹ ججز کی تعداد 17سے بڑھا کر 23کرنے کی تجویز دی گئی۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ آرٹیکل 74 اور 81کیتحت یہ بل صرف حکومت لاسکتی ہے، یہ پرائیوٹ ممبر بل پیش ہو سکتا ہے نہ منظور، رولز کے مطابق اس بل پر کابینہ اور حکومت کی منظوری ضروری ہے۔
اسپیکر قومی اسمبلی نے دانیال چوہدری کو بل پیش کرنے سے روکتے ہوئے ججز کی تعداد میں اضافے سے متعلق بل پیش کرنے کی تحریک موٴخر کر دی۔