آئین میں مجوزہ ترامیم غیر قانونی ہونگی، شبلی فراز
Share your love
پشاور: سینیٹ میں قائد حزب اختلاف و رہنما تحریک انصاف سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ آئینی ترامیم کرکے آئین کا حلیہ بدلنے کی بھونڈی کوشش کی جارہی ہے۔ ایک ٹولہ آئین کو پس پشت رکھ کر ایسے اقدامات کررہا ہے، ایسی حرکتوں سے ملک میں امن قائم نہیں ہوسکتا۔
پشاور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر شبلی فراز کا کہنا تھا کہ ایک اہم ترین دستاویز کو آئین کہتے ہیں، 90 دن کے اندرالیکشن کرانا الیکشن کمیشن کا فرض تھا، الیکشن کمیشن نے 90 دن کے اندر انتخابات نہیں کروائے، آئین کے ساتھ مذاق کیا گیا ہے، آئین جیسے دستاویز کو پامال نہیں کرسکتے۔
انہوں نے کہا کہ آئین میں مجوزہ ترامیم غیر قانونی ہونگی، آئین کا حلیہ بدلنے کی کوشش کی جارہی ہے، سیاسی جماعتوں کے بھی سر کاٹے جارہے ہیں بلاول بھی انکے ساتھ ہے، یہ ملک کے مستقبل کو تاریک کرنے کی بھونڈی کوشش ہے، ایک ٹولہ آئین کو پس پشت رکھ کر ایسے اقدامات کررہا ہے، ایسی حرکتوں سے ملک میں امن قائم نہیں ہوسکتا۔
ان کا کہنا تھا کہ مولانا، وکلا اور ہم نے آئین کی بالادستی کے لیے جدو جہد شروع کی ہے، مولانا فضل الرحمان بھی کھڑے ہوئے ہیں، سب نے کہا ہے ملک میں آئین وقانون کی بالادستی کیلئے جدوجہد کریں گے، آئینی ترامیم میں جو چیزیں ہورہی ہیں یہ ناقابل قبول ہیں۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ ڈی چوک احتجاج کامیاب رہا، کے پی ہاوٴس کو سیل کیا گیا ہماری بے عزتی ہے، اس وقت سینیٹ میں خیبرپختونخوا کی نمائندگی نہیں ہے، خیبرپختونخوا سے لوگ سینیٹ میں جانے تھے لیکن الیکشن نہیں کرایا گیا، خیبرپختونخوا کے عوام کی نمائندگی سینیٹ میں نامکمل ہے۔
صحافی نے سوال کیا کہ ڈی چوک احتجاج میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اکیلے جا رہے تھے باقی قیادت کیوں ساتھ نہیں تھی؟ جس پر شبلی فراز نے کہا کہ چھوٹی باتوں پر توجہ نہ دیں اس سے بڑے مسئلے ہیں، صحافی نے کہا 25 گھنٹے وزیراعلیٰ غائب رہا کیسے چھوٹی بات ہوسکتی ہے، جس پر پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ ملک کا مستقبل اس وقت خطرے میں ہے، بانی پی ٹی آئی کی آزادی کی جدو جہد جاری ہے۔