اسلام آباد: آئینی کمیٹی پر مشاورت کے لیے قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی کا اجلاس بے نتیجہ ختم ہوگیا، سیاسی جماعتوں کے درمیان ڈیڈ لاک برقرار ہے، حکومت نے اپنا مسودہ پیش کردیا مگر جے یو آئی اور پی ٹی آئی نے مسودے پیش نہیں کیے۔
کمیٹی میں آئینی ترامیم پر کوئی اتفاق نہ ہونے سے ڈیڈ لاک تاحال برقرار ہے۔ قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی کا اجلاس کل دوپہر 12 بجے دوبارہ طلب کرلیا گیا۔
قبل ازیں چیئرمین خصوصی کمیٹی خورشید شاہ کی زیرصدارت اجلاس میں شرکت کے لیے جے یو آئی (ف) کی شاہدہ اختر علی، پی پی کی شیری رحمان اور اعجاز الحق پہنچے جبکہ پیپلز پارٹی کے سینیٹر رانا محمود الحسن بھی امریکا سے اسلام آباد پہنچے۔ اسی طرح بوسٹن میں موجود حکومتی سینیٹر عبدالقادر بھی اسلام آباد کے لئے روانہ ہوئے۔
ان کے علاوہ سینیٹر عرفان صدیقی، انوشہ رحمان، سینیٹر کامران مرتضیٰ بھی اجلاس میں شریک ہوئے۔ بعد ازاں چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری بھی خصوصی کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کے لیے پارلیمنٹ ہاوٴس پہنچے۔ مولانا فضل الرحمن نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔
پی ٹی آئی کی اتحادی جماعتوں کے اراکین بھی خصوصی کمیٹی میں شرکت کے لیے پہنچے، جن میں بیرسٹر گوہر، صاحبزادہ حامد رضا،عامر ڈوگر، راجا ناصر عباس شامل تھے۔
مولانا فضل الرحمٰن نے بتایا کہ اجلاس میں حکومت نے 26ویں آئینی ترمیم کا ڈرافٹ کمیٹی میں پیش کردیا۔ وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے آئینی ترمیمی مسودہ کمیٹی کے سامنے رکھا، کوشش ہے کہ اتفاق رائے پیدا کیا جائے، لیکن ابھی کچھ نہیں کہہ سکتے کہ کب تک اتفاق رائے ہوجائے گا۔
بعدازاں وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے میڈیا سے گفتگو میں کہا ہے کہ ہم نے اپنی اور بار باڈیز کی تجاویز سامنے رکھی ہیں، یہ وہی ڈرافٹ ہے جس میں آئینی عدالت کے قیام کی بات ہے، اس میں بتایا گیا ہے کہ جوڈیشل کمیشن کو کیسے ہونا چاہیے ججز کے احتساب کا نظام کیسا ہو، جو ججز کام نہیں کرتے ان کے خلاف کوئی قانون ہونا چاہیے، آج یہ ساری چیزیں پھر کمیٹی میں شیئر کی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے مسودہ دیکھنے کے لیے وقت مانگا ہے رائے نہیں دی، ہم نے بار بار کہا کہ آپ ڈرافٹ پر اپنی رائے دیں، مولانا فضل الرحمان نے بھی اپنا مسودہ ابھی تک نہیں دیا۔