اسلام آباد: مجوزہ آئینی ترامیم کے معاملہ پر اسلام آباد میں سربراہ جمعیت علماء اسلام مولانا فضل الرحمان کی رہائش گاہ سیاسی سرگرمیوں کا مرکز بن گئی۔
پی ٹی آئی وفد کے بعد وزیراعظم شہبازشریف رات گئے بغیر کسی پروٹوکول کے مولانا فضل الرحمان کے گھر پہنچے، نائب وزیراعظم اسحاق ڈار، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ بھی ان کے ہمراہ تھے۔
چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری پہلے سے ہی مولانا کی رہائشگاہ پر موجود تھے، ملاقات میں آئینی ترامیم پر تبادلہ خیال کیا گیا لیکن وزیراعظم اور بلاول بھٹو مولانا فضل الرحمان کو قائل نہ کر سکے، ملاقات میں آئینی ترمیم پر کوئی پیشرفت نہ ہوسکی۔
ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمان نے جے یو آئی اراکین اسمبلی کو ہراساں کرنے پر برہمی کا اظہار کیا، مولانافضل الرحمان نے وزیراعظم اور بلاول بھٹو سے شکوہ کیا کہ ایک جانب آئینی ترمیم پر انہیں راضی کرنے کی کوشش جاری ہے، دوسری جانب انہی کے ارکان پارلیمنٹ کو غائب کیا جا رہا ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اپوزیشن جماعتیں آئینی ترامیم کے معاملے پر متفقہ لائحہ عمل اپنانے پر غور کر رہی ہیں، حکومت اپوزیشن ارکان کو آفرز دینے اور دباوٴ میں لانے کا عمل ترک کرے، بات چیت کی فضا برقرار رکھنے کیلئے اعتماد کی فضا پیدا کرنا ہوگی، حکومت جے یو آئی کی جانب سے دیئے گئے مسودے کو ترجیح دے۔
ملاقات کے بعد وزیراعظم شہباز شریف اور بلاول بھٹو میڈیا سے بات چیت کئے بغیر مولانا فضل الرحمان کے گھر سے روانہ ہوئے، بلاول بھٹو نے جاتے ہوئے گاڑی سے وکٹری کا نشان بنایا۔