اسلام آباد: سپریم کورٹ کے آئینی بنچ نے سینئر صحافی ارشد شریف کے قتل کے کیس میں حکومت کو روزانہ کی بنیاد پر ہونیوالی پیشرفت رپورٹ پیش کرنے کاحکم دے دیا۔جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس میں کہا کہ خاتون اکیلی کینیا میں کیس لڑ رہی ہے حکومت کو ساتھ دینے میں کیا مسئلہ ہے؟
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں چھ رکنی آئینی بنچ نے ارشد شریف قتل کے ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی، جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر ، جسٹس نعیم اختر افغان، جسٹس حسن اظہر رضوی اور جسٹس شاہد بلال بنچ کا حصہ تھے۔
سماعت شروع ہوئی تو وفاقی حکومت نے کینیا کیساتھ باہمی قانونی امداد کے معاہدے کی توثیق کیلئے وقت مانگ لیا۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے موٴقف اپنایا کہ ایک ماہ میں صدر سے معاہدے کی توثیق کروا لی جائے گی، کینیا کیساتھ باہمی قانونی امداد کا معاہدہ ہوچکا ہے، معاہدے کے مطابق اس کی توثیق کا عمل جاری ہے۔
سپریم کورٹ نے کیس میں پیشرفت میں سست روی پر سوالات اٹھا تے ہوئے کہا کہ 10 دسمبر کو معاہدہ ہوا آج تک توثیق کیوں نہیں ہوسکی؟ کیا آپ سے روزانہ کی بنیاد پر پیشرفت رپورٹ مانگیں؟ تین ماہ بعد بھی وقت مانگا جا رہا ہے۔
جوائنٹ سیکرٹری داخلہ نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے وزارت خارجہ کو باہمی قانونی تعاون کیلئے نوٹ لکھا ہے جس پر جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیئے کہ اب سے روزانہ کی بنیاد پر ہونے والی پیش رفت رپورٹ عدالت میں جمع کرائیں، جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ ہماری بے چینی یہ ہے کہ اتنا عرصہ گزر گیا پھر بھی ارشد شریف کیس میں اتنی تاخیر کیوں ہوئی۔
جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ صدر کو سمری کس نے بھیجنی ہے؟ جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ وزارت داخلہ کابینہ کی منظوری کے بعد صدر کو سمری ارسال کرے گی، وزارت داخلہ سے میرا رابطہ نہیں ہو پا رہا جس پر جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس میں کہا کہ وزارت داخلہ کے افسر تو آپ کے ساتھ کھڑے ہیں۔
وزارت داخلہ کے جوائنٹ سیکرٹری نے عدالت کوبتایا کہ 27 فروری کو کابینہ سے منظوری کے بعد وزارت خارجہ کو نوٹ بھجوا دیا تھا جس پر جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ معاہدے کی منظوری صدر نے دینی ہے تو کیا صدر مسترد بھی کر سکتے ہیں؟ وزارت خارجہ کے قانونی مشیر نے جواب دیا کہ اس حوالے سے کوئی تبصرہ نہیں کر سکتا۔
مرحوم ارشد شریف کی دوسری بیوہ جویریہ صدیق کے وکیل نے عدالت میں پیش ہو کر موٴقف اپنایا کہ کینیا کی ہائی کورٹ نے قتل میں ملوث اہلکاروں کیخلاف کارروائی کا حکم دیا، کینیا کی حکومت نے فیصلے کیخلاف اپیل کر رکھی ہے، حکومت پاکستان کیس میں فریق بنی نہ کوئی سپورٹ کی۔
جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس میں کہا کہ خاتون اکیلی کینیا میں کیس لڑ رہی ہے حکومت کو ساتھ دینے میں کیا مسئلہ ہے؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ حکومت کو جائے وقوعہ تک رسائی نہیں مل رہی، فریق بننے سے مسئلہ حل نہیں ہوگا تفتیش کیلئے رسائی ضروری ہے۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ رسائی اسی صورت میں ممکن ہوگی جب باہمی قانونی معاہدہ ہوگا، پاکستان میں تیس سے زائد افراد کے بیان ریکارڈ ہوچکے ہیں جس پر جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ کئی سال سے سوموٹو زیرالتواء ہے۔
ارشد شریف کی والدہ کے وکیل نے موٴقف اپنایا کہ حکومت نے معاملے پر فیکٹ فائنڈنگ کروائی تھی، فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ کی کاپی فراہم کی جائے جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ میڈیا میں آنے سے پہلے ہی سارا مسئلہ بنا ہوا ہے۔
بعدازاں عدالت نے ارشد شریف قتل کیس کی مزید سماعت ایک ماہ کیلئے ملتوی کردی۔