لاہور: سول سوسائٹی کے اداروں نے لاہور تعلیمی ادارے واقعے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ تعلیمی اداروں میں بچوں کے حقوق کے حوالے سے رائج عالمی قوانین پر سختی سے عمل درآمد کی ضرورت ہے، واقعے کی تحقیقات انسداد عصمت دری ایکٹ 2021 کے تحت کی جائیں۔
گروپ ڈویلپمنٹ پاکستان اور اسسٹین ایبل سوشل ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن (SSDO) کے تحت سول سوسائٹی کی مختلف تنظیموں اور رہنماؤں منیزہ بانو، ڈاکٹر کشور انعام، نادیہ جمیل، ویلیری خان سی ای اوگریٹ ڈریمز کنسلٹنگ، سید کوثر عباس ایگزیکٹو ڈائریکٹر ایس ایس ڈی او، بیرسٹر روباب مہدی پہچان، سید کاشف احمد، ایڈووکیٹ شرافت علی، وردا خان ایمان چیئرپرسن دی گیونگ نیسٹ اور خدیجہ صدیقی نے مشترکہ اعلامیہ جاری کیا۔
مشترکہ اعلامیے کے مطابق واقعے پر گہری تشویش ہے اور ملنے والی معلومات کے مطابق مبینہ طور پر کالج انتظامیہ معاملے کو سنجیدگی سے لینے میں ناکام رہی جس کے بعد طلباء و طالبات کے پر تشدد احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوا اور اس کے نتیجے میں 27 طلباء زخمی ہوئے۔ اس طرح کی صورتحال انتہائی تشویشناک ہے۔
تذکرہ بالا سماجی تنظیموں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ زیادتی کے تمام الزامات کی خصوصی طور پر اینٹی ریپ انویسٹی گیشن اینڈ ٹرائل ایکٹ 2021 کے مطابق تفتیش کی جانی چاہیے، تحقیقات میں پولیس کی جانب سے کوئی نامناسب عوامی بیان نہ ہو، چائلڈ پروٹیکشن ویلفیئر بیورو (CPWB) بچوں کے تحفظ کے ماہرین، بچوں کے حقوق کے قومی کمیشن اور وفاقی وزارت قانون و انصاف کے تحت قائم خصوصی انسداد عصمت دری کمیٹی کے اراکین اس تحقیقاتی کمیٹی میں شامل ہوں۔
ان تنظیموں نے مزید کہا کہ زیر التواء پنجاب چائلڈ پروٹیکشن پالیسی کو فوری مکمل کیا جائے، پنجاب بے سہارا اور نظرانداز بچوں کے ایکٹ کو بین الاقوامی معیارات کے ساتھ ہم آہنگ کریں، چائلڈ پروٹیکشن کیس مینجمنٹ اور ریفرل سسٹم کو بنایا جائے، سماجی خدمت کی ورک فورس کو بہتر بنائیں۔ اگر حکومت کو اس حوالے سے تکنیکی تعاون درکار ہو تو ہمارے ادارے اس کے لیے تیار ہیں۔