اسلام آباد:اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری نے پی ٹی آئی رہنما عمر ایوب خان کے گھر پولیس چھاپے اور اہل خانہ کو ہراساں کرنے کے خلاف درخواست پر دوران سماعت ریمارکس دیے ہیں کہ ایسے دیواریں پھلانگ کر لوگوں کو بلاوجہ تنگ نہ کریں جو ایف آئی آر میں نامزد ہے اسے بے شک گرفتار کریں مگر کسی اور کو ہراساں نہ کیا جائے
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری نے پی ٹی آئی رہنما عمرایوب خان کی اہلیہ کی جانب سے شوہر کی گرفتاری اور پولیس ہراسگی کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔
درخواست گزار کے وکیل نے استدعا کی کہ عمر ایوب کے کم عمر بیٹے کو دھمکیاں دی جا رہی ہیں ، ہراساں کرنے سے روکا جائے۔
عدالت نے کہا جو ایف آئی آر میں نامزد ہے اسے بے شک گرفتار کریں یوں کسی اور کو ہراساں نہ کیا جائے۔
ایس ایس پی آپریشنز نے یقین دہانی کرائی کہ عدالتی حکم کی تعمیل ہو گی۔ اسٹیٹ کونسل نے بتایا کہ درخواست گزار کے خلاف دس مئی کو ایف آئی آر درج ہوئی۔ چھاپہ مارنے سے قبل سرچ وارنٹ موجود تھا۔
عدالت نے متعلقہ دستاویزات درخواست گزار کو فراہم کرنے کی ہدائت کرتے ہوئے سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کر دی۔عمر ایوب کے وکیل نے کہا کہ پولیس گاڑی بھی گھر سے لے گئی تھی جس پر پولیس حکام نے کہا کہ گاڑی پولیس کے پاس ہے، سپرداری کرواکے لے جا سکتے ہیں۔