ٹیکساس: ماہرین کی ٹیم نے خبردار کیا ہے کہ دنیا بھر میں قلبی مرض میں مبتلا لاکھوں افراد (بعض ایسے جن میں اس بیماری کی تشخیص نہ ہوئی ہو) کے ڈیمینشیا میں مبتلا ہونے کے خطرات زیادہ ہوسکتے ہیں۔
حال ہی میں کی جانے والی تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ 10 میں سے چار کیسز میں یادداشت خراب کرنے والی اس بیماری سے طرزِ زندگی میں معمولی سی تبدیلیاں لا کر بچا جا سکتا ہے۔
ماہرین کا کہنا تھا کہ بے ترتیب دھڑکن سے لے کر دل کے دورے کے بعد کے نتائج تک دل کی متعدد کیفیات بعد کی زندگی میں دماغی بیماری کے خطرات ڈرامائی حد تک بڑھا دیتی ہیں۔
جرنل اسٹروک میں شائع ہونے والے امیریکن ہارٹ ایسوسی ایشن (اے ایچ اے) کے سائنسی بیان کے مطابق بڑوں میں دل کی تین عام بیماریاں (ہارٹ فیلیئر، ایٹریل فائبریلیشن اور کورونری ہارٹ ڈیزیز) ڈیمینشیا کے خطرات میں اضافے سے تعلق رکھتی ہیں۔
خیال رہے کہ سوچنے سمجھنے میں مشکل کا سامنا ڈیمینشیا کی ابتداء کے طور پر سمجھا جاتا ہے۔
ایٹریل فبریلیشن (بے ترتیب اور غیر معمولی حد تک تیز دھڑکن کا سبب بننے والی کیفیت) میں مبتلا افراد کو ڈیمینشیا کا سب سے زیادہ خطرہ (39 فی صد) ہوتا ہے جبکہ قلبی بیماری سے متاثر افراد میں یہ خطرہ 27 فی صد ہوتا ہے۔
اے ایچ اے نے مزید بتایا کہ ہارٹ اٹیک اور ہارٹ فیلیئر سے متاثر ہونے والے تقریباً نصف افراد میں ایمرجنسی کے بعد دماغی کارکردگی میں تنزلی شروع ہوجاتی ہے۔