تل ابیب:اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی اہلیہ سارہ نیتن یاہو مشکل میں پڑ گئیں، شوہر کے خلاف بد عنوانی کے مقدمے میں مداخلت اور گواہ کو دھمکانے کے الزام پر ان کے خلاف تحقیقات شروع کردی گئی ہیں۔
اٹارنی جنرل اور چیف پراسیکیوٹر نے گزشتہ روز پولیس کو ہدایت کی کہ وہ اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کی اہلیہ سارہ نیتن یاہو کے خلاف تحقیقات شروع کریں۔
اسرائیلی وزیراعظم کے حامیوں نے عدالت کی جانب سے تحقیقات کے حکم کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے، جبکہ نیتن یاہو بھی اہلیہ کے دفاع میں سامنے آگئے اور میڈیا پر جھوٹے الزامات لگانے کا الزام عائد کردیا۔
اسرائیلی اٹارنی جنرل نے کہا کہ سارہ نیتن یاہو کے خلاف گواہ کو ہراساں کرنے اور انصاف کے عمل میں رکاوٹ ڈالنے کی تحقیقات ہوگی۔
اسرائیلی چینل 12 کے ایک پروگرام میں نشر کی گئی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ سارہ نیتن یاہو نے اپنے شوہر کے سابق معاون کو ہدایت کی تھی کہ وہ مقدمے کے اہم گواہ کے خلاف مظاہروں اور سوشل میڈیا مہم شروع کریں۔
خیال رہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم کو 3 کیسز میں فراڈ اور 1 کیس میں رشوت ستانی کے الزامات کا سامنا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق حکمراں جماعت کے رہنما و وزراء بھی نتین یاہو کی حمایت میں عدالت پہنچ گئے، جبکہ اسرائیلی وزیرِ اعظم اور غزہ جنگ کے مخالف اسرائیلیوں نے ان کےخلاف مظاہرہ کیا۔
نیتن یاہو نے مقدمہ ملتوی کروانے کی کوشش کی لیکن عدالت نے درخواستیں مسترد کر دیں۔