اسلام آباد:سابق وفاقی وزیر اور سینئر لیگی رہنما خواجہ آصف نے سپریم کورٹ میں تعینات پاکستان کی پہلی خاتون جج جسٹس عائشہ ملک کے حوالے سے نامناسب دعووٴں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وہ ان کی تقرری کے عینی شاہد ہیں۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر ایک وی لاگ میں جسٹس عائشہ ملک کی پیشہ ورانہ اور نجی زندگی سے متعلق دعوے کرتے ہوئے ان کی لاہور ہائیکورٹ میں تقرری کو سفارش کا نتیجہ قرار دیا گیا تھا۔
خواجہ آصف نے اس ایکس پوسٹ کو شیئرکرتے ہوئے کہا کہ عام حالات میں وہ اس پر تبصرہ نہ کرتے اور نہ ہی وہ جج صاحبہ کو ذاتی طور پرجانتے ہیں لیکن وہ اس پارلیمنٹری کمیٹی کے رکن تھے جس کے ذمہ جج صاحبان کی تقرری کنفرم کرنا ہوتی ہے۔
خواجہ آصف کے مطابق اس ویڈیو میں ’کہانی‘ بنانے کی کوشش کی گئی ہے۔انہوں نے واضح کیا کہ جب جج صاحبہ کا نام کمیٹی کے سامنے زیر بحث آیا تو ان کی سالانہ انکم ٹیکس کی ادا شدہ رقم غیرمعمولی زیادہ تھی جس سے سارے کمیٹی ممبر متاثر ہوئے، مجھے اس بات کی تصدیق کی ذمہ داری دی گئی جو میں نے کراچی کے ایک مشہور وکیل سے کی۔
خواجہ آصف نے بتایا کہ وکیل موصوف نے نہ صرف جج صاحبہ کی پریکٹس کی تعریف کی بلکہ ان کی ایمانداری جو ٹیکس کی رقم سے عیاں تھی اس کی بھی شہادت دی۔
خواجہ آصف نے جسٹس عائشہ پر عائد الزامات کے حوالے سے مزید کہا کہ جج صاحبہ کی تقرری کا میں عینی شاہد ہوں، تقرری کے وقت پارلیمنٹری کمیٹی کے سامنے تمام ایجنسیوں کی رپورٹیں بھی ہوتی ہیں اور نجی و پیشہ ورانہ زندگی کی مکمل تفصیلات ہوتی ہیں۔