اسلام آباد: وفاقی حکومت اور پاکستان تحریک انصاف کے درمیان مذاکرات کا آغاز ہوگیا۔
وفاقی حکومت اور پاکستان تحریک انصاف کے درمیان مذاکرات کا پہلا دور آج ہو رہا ہے۔اس سلسلے میں حکومت اور تحریک انصاف کے درمیان مذاکراتی عمل شروع ہوگیاہے ۔سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی زیر صدارت ان کیمرہ اجلاس پارلیمنٹ ہاوٴس کے کمیٹی روم نمبر 5 میں ہورہاہے۔ مذاکراتی کمیٹیوں کے فریقین پارلیمنٹ ہاوٴس پہنچ گئے۔
حکومت کی جانب سے سات اور تحریک انصاف کی جانب سے تین ارکان شریک ہیں۔مذاکرات کے باقاعدہ آغاز سے قبل خطیب پارلیمنٹ ہاوس نے دعا کرائی۔
مذاکرات میں شرکت کیلئے تحریک انصاف کے رہنما پارلیمنٹ ہاوٴس میں پہنچ چکے ہیں ں، اس سلسلے میں اسد قیصر پارلیمنٹ ہاوٴس پہنچے جبکہ حکومت کی جانب سے عرفان صدیقی اور علیم خان بھی پہنچ گئے ہیں۔
حکومتی کمیٹی میں نائب وزیراعظم اسحاق ڈار، رانا ثنا اللہ، سینیٹر عرفان صدیقی، راجہ پرویز اشرف، سید نوید قمر، خالد مقبول صدیقی، عبدالعلیم خان اور چودھری سالک حسین شامل ہیں۔
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کی مذاکراتی ٹیم میں عمرایوب، علی امین گنڈاپور، صاحبزادہ حامد رضا، سلمان اکرم راجا، اسد قیصر، حامد خان اور علامہ راجہ ناصر عباس شامل ہیں۔
پارلیمنٹ ہاوٴس آمد کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عرفان صدیقی نے کہا کہ اچھی توقعات لے کر مذاکرات کیلئے جا رہے ہیں، ہمارے پیش نظر پاکستان کے عوام، پاکستان کی ترقی اور خوش حالی ہے، ٹیبل پر بیٹھیں گے تو دونوں فریقین اپنی باتیں سامنے رکھیں گے، توقع رکھتے ہیں کہ مذاکرات کے اچھے نتائج نکلیں گے۔
پی ٹی آئی رہنما عمر ایوب نے کہا کہ حکومت نے مذاکرات کے لئے کمیٹی بنائی ہے، ان سے مذاکرات ہوں گے، آج مذاکرات کا پہلا دور ہے، دیکھتے ہیں کیا ہوتا ہے، حکومت کی نیت کیسی ہے، یہ بھی دیکھیں گے۔
ایم کیو ایم رہنما خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ مذاکرات ہر حالت میں کرنے ہوں گے، مذاکرات ہوں گے تو معلوم ہوگا آگے کیا کرنا ہے۔
علامہ راجہ ناصر عباس نے کہا ہے کہ حکومت کے پاس حالات ٹھیک کرنے کا آخری موقع ہے، سب کو پاکستان کا سوچنا چاہیے، مذاکرات کی میز پر بیٹھیں گے تو معلوم ہوگا حکومت کی نیت کیا ہے، بانی پی ٹی آئی کبھی نہیں کہیں گے کہ مجھے رہا کرو، عمران خان آئین اور قانون کی بالادستی چاہتے ہیں۔