ملک میں نہ آئین، نہ سپریم کورٹ کی وقعت ہے، سینیٹر شبلی فراز
Share your love
اسلام آباد:تحریک انصاف کے سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ ملک میں نہ آئین، نہ سپریم کورٹ کی وقعت ہے،سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے بانی پی ٹی آئی کے خلاف فیصلے دیے۔
سینیٹ کے اجلاس کے دوران اظہارِ خیال کرتے ہوئے شبلی فراز نے کہا کہ خیبر پختونخوا کے سینیٹرز کا نہ ہونا اور وہاں الیکشن نہ ہونا لمحہ فکریہ ہے، کے پی سے 10 سینیٹرز پی ٹی آئی سے آئیں گے۔
انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی مکمل نہیں، الیکشن کمیشن مخصوص نشست پر فریق بن گیا، اس نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد نہیں کیا۔
شبلی فراز کا کہنا ہے کہ موجودہ حکومت جائز نہیں، سینیٹ اور قومی اسمبلی دونوں مکمل نہیں، یہ آئینِ پاکستان میں ترمیم کیسے کر سکتے ہیں؟ ایوان مکمل کرنے کے لیے خیبر پختون خوا سے سینیٹ الیکشن کرائیں۔
انہوں نے کہا کہ اس ملک میں نہ آئین، نہ سپریم کورٹ کی وقعت ہے، بانی پی ٹی آئی اور پی ٹی آئی غیر متعلقہ ہوتے تو لوگ اس پر بات نہیں کرتے، ملک میں بانی پی ٹی آئی کے علاوہ کوئی سیاسی سرگرمی نہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی حکومت تو ساڑھے 3 سال رہی، واضح ہے کہ بگاڑ کس نے پیدا کیا، 26 ویں آئینی ترمیم پاس کی گئی، ہم نے وہ قانون پاس کیے جن کا عوام کو کوئی فائدہ نہیں، قانون پاس کر کے عوام کے مینڈیٹ کی توہین کی گئی۔
پی ٹی آئی کے سینیٹر نے کہا کہ ہم ایک سال سے دربدر پھر رہے ہیں، ہماری فیملیز تباہ ہو گئی ہیں، جبر سے کسی کی وفاداری خریدنا اچھا نہیں، ہمارے ایک ساتھی نے ہمارے ایک اقلیتی رکن کو فون کیا کہ اتنے پیسے لے لو، ہمارے اقلیتی رکن نے کہا کہ میرے مذہب میں اس کی اجازت نہیں۔
جس پر مسلم لیگ ن کے سینیٹر ناصر بٹ نے کہا کہ آپ آفر کرنے والے کا اور دوسرے رکن کا نام بتائیں، یہ سب لوگوں کو خود اغواء کر کے خیبر پختون خوا لے گئے تھے۔
چیئرین سینیٹ یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ ناصر بٹ کا مائیک بند کر دیں۔
شبلی فراز نے کہا کہ بانء پی ٹی آئی کی بجلی کاٹی گئی، اخبار بند کیا گیا، بیٹوں سے بات نہیں کرنے دے رہے، ان کو باہر نہیں نکلنے دیتے، ہم فسطایت کی طرف جا رہے ہیں۔
پی ٹی آئی کے رہنما نے مزید کہا کہ اے این پی زوال کا شکار ہے تو اس میں ہمارا کوئی کردار نہیں، ایمل ولی خود تو بلوچستان سے سینیٹر بن گئے، آپ سیاسی طور پر لڑیں، کے پی کے عوام ہم سے خوش نہیں ہوں گے تو وہ ہمیں باہر پھینک دیں گے، 26 ویں ترمیم ہضم نہیں ہوئی اور 27 ویں کی بات ہو رہی ہے، یہی قوانین کل آپ کے گلے میں ہوں گے، سوچ سمجھ کر قانون سازی کریں، آپ اپنے ہی جال میں پھنسیں گے۔
بعدازاں سینٹ کااجلاس جمع کی صبح ساڑھے دس بجے تک ملتوی کردیاگیا۔