اسلام آباد:اٹھار ویں اسپیکرز کانفرنس کااعلامیہ جاری کردیاگیاجس میں کہاگیاہے کہ آئین اور قرارداد مقاصد کے تحت، ایک پارلیمانی نظام میں ریاستی اختیارات صرف اور صرف عوام کے منتخب نمائندوں کے ذریعے ہی استعمال ہو سکتے ہیں ۔جبکہ اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کیساتھ مذاکرات کیلئے ہمارے دروازے کھلے ہیں، ہمیں مذاکرات کیلئے جس کی منت کرنی پڑی ہم منت کرنے کو تیار ہیں۔
اٹھار ویں اسپیکرز کانفرنس کے جاری اعلامیہ کے مطابق پارلیمانی اداروں پر عوامی اعتماد کو بحال کرنے کے لیے قانون سازی کے عمل میں احتساب اور شفافیت کو فروغ دینے کی اشد ضرورت ہے۔ سیاسی میدان میں جذباتیت کے رجحان کے باعث ملکی سیاست میں توہین آمیز زبان کا استعمال، جعلی خبریں اور سوشل میڈیا پر الزام تراشی سے تصادم اور انتقامی سیاست کا چلن بڑھ رہا ہے۔
اعلامیہ میں کہاگیاہے کہ مشترکہ مسائل سے نمٹنے، قومی ہم آہنگی کو فروغ دینے اور سماجی انصاف کے اصولوں کی اجتما عی بالادستی قائم رکھنے کے لیے وفاق اور صوبائی قانون ساز اداروں کے مابین تعاون کو بنیادی اہمیت حاصل ہے۔ علاقائی اور بین الاقوامی امن، علاقائی تعاون اور افہام و تفہیم میں پیش رفت کے لیئے پارلیمانی سفارتکاری کی خاص اہمیت ہے۔
دوسری جانب اٹھار ویں اسپیکرز کانفرنس کے موقع پر شرکاء کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایاز صادق نے کہا کہ پی ٹی آئی کیساتھ مذاکرات کیلئے ہمارے دروازے کھلے ہیں، ہمیں مذکرات کیلئے جس کی منت کرنی پڑی ہم منت کرنے کو تیار ہیں۔ ہمارے چیمبر اور گھر سب کیلئے کھلے ہیں، اگر انکی مرضی ہوگی تو ہم منع نہیں کرینگے، کمیٹی بنے گی تو راستے خود نکلتے چلے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پبلک اکاوٴنٹس کمیٹی کا چیئرمین اپوزیشن سے لینا تحریری نہیں، حکومت اور اپوزیشن کو کہا ہے کہ پبلک اکاوٴنٹس کمیٹی پر فیصلہ کریں، چیئرمین پبلک اکاوٴنٹس کمیٹی پر آخری وارننگ دیدی ہے۔ چیئرمین پی اے سی پر اتفاق نہ ہوا تو اجلاس طلب کر لوں گا، کمیٹی جسے چاہے چیئرمین بنالے، اتنی اہم کمیٹی کو مزید التوا میں نہیں ڈال سکتے۔
ایاز صادق نے مزید کہا کہ کانفرنس میں ہم سب کی سوچ ایک ہی تھی، کانفرنس کی متفقہ رائے ہے کہ ایک مذکرات ہوں، پارلیمنٹ کی سپرمیسی، انسانی حقوق اور جمہوریت کی بالادستی کیلئے اپنا کردار ادا کریں۔ کانفرنس میں پاکستان میں آئین اور قانون کی بالادستی اولین ترجیح رہی ہے۔