واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی امیگریشن پالیسیوں کے خلاف امریکہ بھر میں مظاہروں کا سلسلہ شدت اختیار کر گیا ہے، جو ملک کی مختلف ریاستوں تک پھیل گیا ہے۔ امریکی میڈیا کے مطابق، امیگریشن حکام کے خلاف بالٹی مور، نیویارک، اٹلانٹا اور شکاگو سمیت مختلف شہروں میں بڑے پیمانے پر مظاہرے کیے گئے۔
نیویارک میں تقریباً ڈھائی ہزار سے زائد افراد نے احتجاج کیا جس کے بعد پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے 83 مظاہرین کو گرفتار کر لیا۔
اسی طرح سان فرانسسکو سے 150، شکاگو سے 17، اور کیلیفورنیا کے جنوبی علاقوں سے 330 مظاہرین کو حراست میں لیا گیا۔
ان مظاہروں کا آغاز لاس اینجلس میں غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف چھاپوں کے بعد ہوا تھا، جہاں امریکی حکومت نے فوج کو شہریوں کو حراست میں رکھنے کا اختیار دے دیا ہے۔ مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کی سخت گیر امیگریشن پالیسیاں، جن میں خاندانوں کی علیحدگی اور بڑے پیمانے پر گرفتاریاں شامل ہیں، انہیں فوری طور پر ختم کیا جائے۔
یہ مظاہرے انسانی حقوق کی تنظیموں اور شہری آزادیوں کے حامی گروہوں کی جانب سے منظم کیے جا رہے ہیں جو امیگریشن حکام کی کارروائیوں کو غیر انسانی قرار دے رہے ہیں۔ صورتحال کشیدہ ہے اور مزید مظاہروں کا امکان ہے۔