قبائلی علاقوں کی خصوصی حیثیت کے تحت انکم ٹیکس ری فنڈ کیس میں نظرِ ثانی اپیل خارج
Share your love
اسلام آباد:سپریم کورٹ آف پاکستان نے خیبرپختونخوا کے قبائلی علاقوں کی خصوصی حیثیت کے تحت انکم ٹیکس ری فنڈ کے کیس میں نظرِ ثانی کی درخواست خارج کر دی۔
چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے سماعت کی، دورانِ سماعت وکیل ریاض حسین نے کہا کہ خیبرپختونخوا حکومت اور کسٹم کے ری فنڈ سے متعلق نوٹیفکیشن موجود ہیں۔
چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے استفسار کیا کہ آپ چاہتے ہیں کہ پاکستان کے تمام قوانین کیلئے الگ الگ نوٹیفکیشن ہونا چاہیے؟
جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ الگ نوٹیفکیشن اس صورت میں ہوتا ہے جب خصوصی حیثیت برقرار ہو۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سوال کیا کہ درخواست گزار پاکستان میں رہتا، کھاتا، پیتا ہے تو تھوڑے سے ٹیکس کی ادائیگی میں اسے کیا مسئلہ ہے؟ ٹیکس کے پیسے آئیں گے تو سڑکیں، پل اور سکول بنیں گے۔
درخواست گزار نے کہا کہ قبائلی علاقوں میں انکم ٹیکس لاگو نہیں ہو سکتا، 37 لاکھ روپے کا ادا کردہ ٹیکس ری فنڈ چاہتے ہیں۔
جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ قبائلی علاقوں کا اب وہ اسٹیٹس نہیں رہا، ان کا کے پی میں انضمام ہو چکا ہے۔
بعدازاں سپریم کورٹ نے خیبرپختونخوا کے قبائلی علاقوں کی خصوصی حیثیت کے تحت انکم ٹیکس ری فنڈ کی اپیل خارج کر دی۔
خیال رہے کہ درخواست گزار مانسہرہ کے رہائشی محمد طاہر نے 2011 میں 37 لاکھ انکم ٹیکس ری فنڈ کے لئے درخواست دائر کی تھی۔
پشاور ہائیکورٹ نے ٹیکس ٹربیونل کے 37 لاکھ روپے ٹیکس ری فنڈ کرنے کے فیصلے کو معطل کر دیا تھا جبکہ سپریم کورٹ نے ہائیکورٹ کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے اپیل خارج کی۔