اسلام آباد:سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ہمارے دو صوبے انتظامی لحاظ سے پاکستان سے کٹ چکے ہیں جہاں حکومتی رٹ نہیں، مگر اسلام آباد کے سیاسی دھندوں سے ہم فارغ ہوں گے تو ملک کیلئے سوچیں گے۔
پی ایف یو جے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آمروں نے ڈکٹیٹروں نے ہمیشہ سب سے سے پہلے میڈیا کا گلا گھونٹنے کی کوشش کی، ہم نے ہمیشہ یہ کہا کہ حکومت صحافیوں کیلئے ضابطہ اخلاق نہ بنائے صحافی خود بنائیں، یقین ہے صحافی خود اپنے لئے ضابطہ اخلاق بنائیں تو یہ سب سے بہتر ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ہر ڈکٹیٹر نے آئین، جمہوریت، پارلیمنٹ پر شب خون مارا، چھبیسویں ترمیم کے نام پر آئین پر جو شب خون مارا گیا ہم نے اس کا مقابلہ کیا، عدلیہ کو اپنی لونڈی بنانے کی کوشش کی گئی، ملٹری کورٹس بناکر عدلیہ کو لونڈی بنانے کی کوشش کی گئی، 26 ویں ترمیم کی 56 شقیں تھیں، ہم نے حکومت کو باقی شقوں سے دست بردار کرایا اور انہیں صرف 22 شقوں پر لے آئے مگر دوتین مہینے کی منصوبہ بندی کے بعد پھر کچھ لوگ انسٹال کیے گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہر نئے قانون کے نفاذ میں مشکلات آتی ہیں لیکن ان کی اصلاح کی جاتی ہے، ججز یا چیف جسٹس کی تقرری میں پارلیمانی کردار پوری دنیا میں ہے، 18ویں ترمیم میں آئین میں چیف جسٹس کی تقرری کا اختیار ڈالا گیا، ایک چیف جسٹس کی دھمکی سے یہ اختیار 19ویں ترمیم کے ذریعے نکالا گیا ملٹری کورٹس کے حوالے سے جب وہ آئین میں اپنی بات نا منوا سکے تو ایکٹ میں لے آئے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی اور جے یو آئی کو دوبارہ لڑانے کی کوشش بھی کی گئی، ہمارے دو صوبے انتظامی لحاظ سے پاکستان سے کٹ چکے ہیں ان دو صوبوں میں حکومت کی کوئی رٹ نہیں شام ہوتے ہی وہاں مسلح گروہ معاشرے کو کنٹرول کررہے ہیں مگر اسلام آباد کے سیاسی دھندوں سے ہم فارغ ہوں گے تو ملک کیلئے سوچیں گے۔
فضل الرحمان نے کہا کہ ہماری کچھ قوتوں کو صرف اپنی اتھارٹی کی پروا ہے، ملٹری ہو یا ملیٹنٹ اسے عوامی رائے سے کوئی دلچسپی نہیں، ملک میں پارلیمنٹ کے کردار کو ختم کیا جارہا ہے، جمہوریت اپنا مقدمہ ہار رہی ہے، ڈمی نمائندے عوام کا کیس نہیں لڑسکتے،جہاں جہاں سے جے یو آئی کا نمائندہ منتخب ہوا وہاں امن تھا۔
سربراہ جے یو آئی کا کہنا تھا کہ پیکا ایکٹ کے حوالے سے علی اعلان صحافیوں کے ساتھ کھڑا ہوں پیکا ایکٹ پھیکا ایکٹ ہے، یہ ملک ہمارا ہے اور اس کی بقاء ہمارے لئے ضروری ہے، ’’طاقت مردہ باد، عدالت زندہ باد‘‘ ہم قدم بہ قدم صحافیوں کے ساتھ چلیں گے۔