اسلام آباد:قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی نے کلائمیٹ اکاوٴنٹیبلٹی بل 2024 کی منظوری دے دی۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی کا اجلاس رکن قومی اسمبلی منزہ حسن کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ چیئرپرسن کمیٹی نے کہا کہ اسموگ کی بڑی وجہ فصلوں کی باقیات کو جلانا ہے، موٹروے کے اطراف میں دیکھیں تو بڑے ہیمانے پر کھیتوں میں آگ لگائی جاتی ہے، موٹروے پولیس کو زیادہ سے زیادہ اس پر کام کرنا چاہیے، کمیٹی کے آئندہ اجلاس میں موٹروے پولیس حکام کو بھی بلایا جائے۔
اجلاس میں سی ڈی اے حکام نے بتایا کہ صفائی پروجیکٹ پر کام جاری ہے اسلام آباد سے خشک پتے جمع کر کے چک شہزاد پہنچاتے ہیں۔ ممبر کمیٹی طاہرہ اورنگزیب نے کہا کہ اسلام آباد کی سبزی منڈی میں کچرے کا پہاڑ بنا ہوتا ہے، کون سا کچرا اٹھایا جاتا ہمیں بھی بتا دیجیے۔
ایم این اے نزہت صادق کی جانب سے موو کردہ پاکستان انوائرنمنٹل پروٹیکشن بل 2024 پر بحث ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ بل کے اوپر وزارت موسمیاتی تبدیلی سے بات ہوچکی ہے۔سیکرٹری وزارت موسمیاتی تبدیلی نے کہا کہ ہم نے بتا دیا ہے کہ ہمارے منسٹر انچارج وزیر اعظم ہیں، ہمیں منسٹر انچارج کا کنسرن تو اس کے اوپر چاہیے ہوگا۔
منزہ حسن نے کہا کہ وزارت قانون کی جانب سے کہ دیا جائے نہیں ہوسکتا پھر ہم اس بل کو پارلیمان میں اٹھا لیں گے۔ حکام وزارت قانون نے کہا کہ بل پر وزارت قانون نے اعتراضات اٹھادیے ہیں متعلقہ وزیر سے بات کریں۔ نزہت صادق نے کہا کہ چیز کو ادھر سے اْدھر نہ بھیجیے مجھے واضح کریں کیا کرنا ہے۔
سیکرٹری وزارت موسمیاتی تبدیلی نے کہا کہ بل پر زبانی کلامی بات ہوئی تھی منٹس نہیں لکھے گئے، بل پر کمیٹی باقاعدہ منٹس دے تانکہ وزارت منسٹر انچارج کو بل بھیجا جا سکے۔
ڈی جی ای پی اے نے اجلاس میں بتایا کہ ماحولیاتی قوانین کی خلاف ورزی پر چار ہاوٴسنگ سوسائیٹیز پر جرمانے کیے گئے، سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹس نہ لگانے پر جرمانے ہوئے۔
چیئرپرسن کمیٹی نے ڈی جی ای پی اے پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ کیا جرمانے عائد کرنا مسئلے کا حل ہے؟ جب یہ ہاوٴسنگ سوسائٹیز بن رہی تھیں اس وقت آپ نے کیوں نہیں دیکھا ان کو؟ آپ پہلے چیز بننے دیتے ہیں اور پھر ان کو جرمانے کرنے پہنچ جاتے ہیں، کسی نے جاکر دیکھا ہے کہ یہ سوسائٹیاں کیا کررہی ہیں، آپ کی اپنی کوآرڈی نیشن نہیں ہے۔
اجلاس میں ایم این اے شرمیلا فاروقی کا پیش کردہ ترمیمی بل “کلائمیٹ اکاوٴنٹیبلٹی بل 2024” پیش کیا گیا۔
شرمیلا فاروقی نے کہا کہ بل میں کمپنیوں کو کاربن کے اخراجات کم کرنے میں مدد ملے گی، بل میں کارپوریٹ رسپانسبیلٹی دکھائی گئی ہے، بل میں کلائمیٹ چینج ریوریشن فنڈ بھی رکھا گیا ہے، ماحول کو نقصان پہنچانے والی کمپنیاں جرمانے ادا کریں گی، قوانین کو اپ گریڈ کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے، پورا پارلیمانی سال گزر گیا لیکن کوئی قانون نہ ا?یا، حکومت جو کلائمیٹ فنڈ لے رہی ہے وہ بیرون ملک سے ا?رہا ہے۔
شرمیلا فاروقی نے کہا کہ ووٹنگ کے بعد منسٹر انچارج کے پاس بل جانے دیں، اس کے بعد منسٹر انچارج کی مرضی جو بھی کریں، وزارت موسمیاتی تبدیلی بل کو سپورٹ کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ کرے۔ کمیٹی نے شرمیلا فاروقی کے کلائمیٹ اکاوٴنٹیبلٹی بل 2024 پر ووٹنگ کرا دی اور کمیٹی نے بل کو پاس کردیا۔