Home sticky post 4 پانچ سالہ بچے کے قتل کے الزام میں سزائے موت کے دو ملزم 17 برس بعد بری

پانچ سالہ بچے کے قتل کے الزام میں سزائے موت کے دو ملزم 17 برس بعد بری

Share
Share

اسلام آباد:سپریم کورٹ نے سزائے موت کے دو قیدیوں کو بری کردیا، جن کے خلاف 17 برس قبل 5 سالہ بچے کے قتل کا الزام عائد کردیا گیا تھا اور عدالتوں سے سزائے موت سنائی گئی تھی۔

سپریم کورٹ میں جسٹس ہاشم خان کاکڑ کی سربراہی میں جسٹس صلاح الدین پنہور اور جسٹس اشتیاق ابراہیم نے سماعت کی اور پانچ سالہ بچے کے قتل کے الزام میں سزائے موت کے دو ملزمان کو 17 سال بعد عدم شواہد کی بنا پر بری کردیا۔

‎سپریم کورٹ سے بری ہونے والے ‎ملزمان امتیاز اور نعیم پر 2008 میں 5 سالہ بچے انعام کو چارسدہ میں اغوا برائے تعاون کے بعد قتل کا الزام تھا، ‎ٹرائل کورٹ نے ملزمان کو انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت سزائے موت سنائی تھی۔

‎پشاور ہائی کورٹ نے دونوں ملزمان کی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کر دیا تھا جبکہ ‎ملزمان نے 7 سال بعد ہائی کورٹ فیصلے کے خلاف اپیل داخل کی تھی۔

سپریم کورٹ کے بینچ نے کہا کہ ایسے مقدمات جن میں سزائے موت یا عمر قید کا معاملہ ہو، شواہد کی تصدیق اور ان کی قانونی حیثیت انتہائی اہمیت رکھتی ہے، اگر اقبالِ جرم بعد میں واپس لے لیا جائے اور یہی واحد ثبوت ہو تو قانونی، اخلاقی اور عملی طور پر اس پر بھروسہ کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔

فیصلے میں کہا گیا کہ کسی فرد کو صرف ایک واپس لیے گئے اعتراف جرم کی بنیاد پر سزا دینا اور وہ بھی سزائے موت، یہ انتہائی نازک اور مشکوک عمل ہے۔

Share
Related Articles

سویلینز ٹرائل کیس،آرمی ایکٹ تو خصوصی طور پر افواج پاکستان کے ممبران کیلئے ہے، آئینی بینچ

اسلام آباد:سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے خلاف...

خدیجہ شاہ کی حفاظتی ضمانت منظور، کسی بھی مقدمے گرفتار نہ کرنے کا حکم

پشاور:پشاور ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی رہنما خدیجہ شاہ کی حفاظتی...

لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس کے نائب قاصد نے گولی مار کر خود کشی کرلی

لاہور:لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس جواد حسن کے نائب قاصد حسنین نے...

ٹرمپ نے ٹیسلا گاڑی خرید کر ایلون مسلک کی کمپنی کی پروموشن کردی

واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک سرخ ٹیسلا ماڈل ایکس خرید...