کراچی: جماعت اسلامی کراچی نے میئر کا الیکشن دوبارہ کرانے کے لیے چیف الیکشن کمشنر کو خط لکھ دیا ہے۔خط میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن پاکستان کا بنیادی مقصد صاف و شفاف الیکشن کروانا ہے لیکن الیکشن کمیشن انصاف و شفاف انتخابات کروانے میں مکمل طور پر ناکام ہوگیا ہے۔
چیف الیکشن کمشنر کو لکھے گئے خط کے مطابق سندھ حکومت کے چاق و چوبند دستوں نے پی ٹی آئی کے 29 ارکان کو اغواء کرکے ووٹ ڈالنے سے روکا لہٰذا الیکشن کمیشن اس فراڈ عمل کو کالعدم قرار دے اور نیا شیڈول جاری کرے۔
خط میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن پاکستان کا بنیادی مقصد صاف و شفاف الیکشن کروانا ہے لیکن الیکشن کمیشن انصاف و شفاف انتخابات کروانے میں مکمل طور پر ناکام ہوگیا ہے۔ ہم نے ہر موقع پر الیکشن کمیشن کو خطوط کے ذریعے سندھ حکومت کے غیر آئینی و غیر جمہوری عمل کے اقدامات سے آگاہ کیا لیکن الیکشن کمیشن ہمیشہ کی طرح خاموش تماشائی بنا رہا۔
جماعت اسلامی نے خط میں مزید کہا کہ میئر کے انتخاب کے موقع پر ہال کے دروازے بند کر دیے گئے اور پی ٹی آئی کے 29 ممبران کو اس عمل سے اپنی ایلیٹ فورس کے ذریعے گھروں سے جبری اغواء کرکے روک دیا گیا۔ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ حاضری مکمل کی جاتی اور پھر میئر کے انتخاب کا عمل شروع کیا جاتا لیکن بدقسمتی سے ایسا نہیں ہوسکا۔
ترجمان کے مطابق الیکشن کمیشن نے اپنا کردار ادا نہیں کیا اور بے رحمی سے مینڈیٹ کا قتل کیا گیا، اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کیا گیا یہ حقیقی مینڈیٹ کے ساتھ دھوکا اور جبری قبضہ ہے۔ مینڈیٹ پر قبضہ کے نتائج شہر اور ملک کے حق میں بہتر نہیں ہوں گے۔
خیال رہے کہ پیپلز پارٹی کے نامزد امیدوار مرتضیٰ وہاب 173 ووٹ لے کر کراچی کے میئر بن گئے ہیں جبکہ انکے مدمقابل جماعت اسلامی کے حافظ نعیم الرحمان 161 ووٹ حاصل کر سکے۔