چین کے شہر ہانگ زو میں منعقدہ رنگارنگ ایشین گیمز اختتام پذیر

بیجنگ : انیسویں ایشین گیمز چین کے صوبہ زیجیانگ کے شہر ہانگ زو میں اختتام پذیر ہو گئیں ۔ایشین گیمز کے دوران کھیلوں کا سامان لے جانے والے روبوٹس سے لے کر ڈرائیور لیس سمارٹ کاروں تک، میدان کے اندر اور باہر ہائی ٹیک عناصر نے غیر ملکی میڈیا کی نمایاں توجہ حاصل کی ہے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اولمپک کونسل آف ایشیا کے قائم مقام ڈائریکٹر جنرل ونود کمار تیواری نے ہانگ زو ایشین گیمز کو تاریخ کی بہترین ایشین گیمز قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ منتظمین نے ان کھیلوں کے کامیاب انعقاد کے لئے بہترین انتظامات کئے اور کھلاڑیوں کا گرمجوشی سے استقبال کیا ۔

چینی میڈیا کے مطا بق ہانگ زو ایشین گیمز نے نہ صرف شریک کھلاڑیوں کی تعداد، ایونٹس کی تعداد اور مجموعی پیمانے کے اعتبار سے ریکارڈ قائم کیا بلکہ شاندار نتائج بھی حاصل کئے، موجودہ ایشین گیمز میں 15 نئے عالمی ریکارڈ، 37 نئے ایشیائی ریکارڈ، اور 170 نئے ایونٹ ریکارڈ قائم کئے گئے۔

ایشین گیمز میں شریک 45 ممالک کے ایتھلیٹس میں سے 27 ممالک کے ایتھلیٹس نے سونے کے تمغے اور 41 نے دیگر تمغے جیتے، جو کسی بھی ایشین گیمز میں شریک ایتھلیٹس کی جانب سے جیتے جانے والے ایوارڈز کی سب سے زیادہ تعداد ہے ، ان میں سے چینی ایتھلیٹس نے سونے کے 201، چاندی کے 111 اور کانسی کے 71 تمغوں کے ساتھ مجموعی طور پر 383 تمغے جیتے جو ایشین گیمز کی تاریخ میں چینی سپورٹس ٹیمز کی بہترین کارکردگی ہے۔

اس سے بھی زیادہ قابل ذکر بات یہ ہے کہ ہانگ زو ایشین گیمز کے پلیٹ فارم کے ذریعے مختلف ممالک کے لوگوں نےدنیا کے مختلف علاقوں اور ثقافتوں سے تعلق کے باوجود گہری دوستی کا رشتہ قائم کیا ہے

ایشین گیمز دوستی کا پل بھی ہیں، موجودہ پیچیدہ بین الاقوامی صورتحال کے تناظر میں ہانگ زو ایشین گیمز کے ذریعے دیا گیا امن اور اتحاد کا پیغام بہت قیمتی ہے اور دنیا اس کے لئے چین کی کوششوں کو محسوس کر سکتی ہے۔

ایشین گیمز کے دوران کھیلوں کا سامان لے جانے والے روبوٹس سے لے کر ڈرائیور لیس سمارٹ کاروں تک، میدان کے اندر اور باہر ہائی ٹیک عناصر نے غیر ملکی میڈیا کی نمایاں توجہ حاصل کی ہے۔

ہانگ زو ایشین گیمز کے ذریعے امن، اتحاد اور شمولیت جیسی جن اقدار کو فروغ دیا گیا وہ ایشیائی معاشروں کی تعمیر کو فروغ دیں گی اور دنیا چین کو بہتر طور پر سمجھ سکے گی۔