جناح ہاوٴس اور شہداء کی یادگاروں کو جلانے والوں کو حساب دینا ہوگا،مریم اورنگزیب

لاہور: مسلم لیگ ن کی رہنما اور سابق وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب کاکہنا ہے کہ مجھ پر دہشتگردی کا مقدمہ اس وقت بنایا گیا جب ہم نے بتایا کہ سابق چیئرمین پی ٹی آئی ریاست پر حملہ کرنے آ رہے ہیں دوسروں پر دہشتگردی کے مقدمات بنانے والا خود 9 مئی کا مجرم ہے۔

لاہور کی انسداد دہشتگردی عدالت میں پیشی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مریم اورنگزیب نے کہا کہ سابق چیئرمین پی ٹی آئی دہشتگردی کے واقعات کا ماسٹر مائنڈ ہے، دوسروں کو چور کہنے والے نے ملکی خزانے پر 190 ملین پاوٴنڈ کا ڈاکہ ڈالا، یہ ملکی تاریخ کا سب سے بڑا ڈاکہ ہے، سائفر جیسے حساس معاملات پر کھیل کھیلا گیا۔

انہوں نے کہا کہ کابینہ کے سامنے بند لفافہ لہرایا گیا، 60 ارب کا ڈاکہ ڈالا اور پوچھتے ہیں کہ بجلی مہنگی کیوں ہوئی، یہ اتنے بڑے چور ہیں واردات بھی ڈالتے ہیں اور ڈھٹائی بھی کرتے ہیں، چیئرمین پی ٹی آئی نے کرسی کا غلط استعمال کرتے ہوئے پیسے حاصل کئے۔

مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ مجھ پر دہشتگردی کا مقدمہ اس وقت بنایا گیا جب ہم نے بتایا کہ سابق چیئرمین پی ٹی آئی ریاست پر حملہ کرنے آ رہے ہیں، جناح ہاوٴس اور شہداء کی یادگاروں کو جلانے والوں کو حساب دینا ہوگا۔

انہوں نے مزید کہا کہ نواز شریف کو پاناما کے معاملے پر نہیں بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر سزا دی گئی، نواز شریف آج بھی عدالت میں اپنے جھوٹے مقدمات کا سامنا کر رہے ہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ نے مہر لگائی کہ نواز شریف نے کوئی کرپشن نہیں کی، پاکستان کے عوام نواز شریف کو چوتھی بار وزیر اعظم بنائیں گے۔

دوسری جانب میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما جاوید لطیف نے کہا کہ جو آئین کی بات کرتے تھے ان پر غداری کے مقدمات ہیں، آج 45 سال بعد بھٹو کے عدالتی قتل کا کیس سنا جا رہا ہے، کیا نواز شریف بھی انصاف کیلئے 45 سال انتظار کریں۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے اوپر بغاوت کی بنیاد پر مقدمات بنائے جاتے تھے، آج ہم انہی انسداد دہشتگردی عدالت میں 5منٹ لیٹ ہو جائیں تو ضمانت خارج ہو جاتی تھی، لاڈلے کے ساتھ جو سلوک کیا جاتا تھا عدالت صبح لگتی تھی اور لاڈلہ کا پیش ہونے کا موڈ نہیں ہوتا تھا۔

جاوید لطیف کا کہنا تھا کہ جو 190 ملین روپے کھا جائے وہ صادق اور امین، جنہوں نے پاکستان کیلئے اپنا سب کچھ قربان کر دیا جو آئین کی بات کرتے تھے ان پر غداری کے مقدمات ہیں، ہمارے لیے انصاف اور قانون کے تقاضے کچھ اور ہے اور ان کے لیے اور ہیں۔