اسلام آباد:سپریم کورٹ میں آرٹیکل 63 اے نظر ثانی درخواستوں پر سماعت کے دوران چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے بدتمیزی کرنے والے وکیل مصطفین کاظمی کو پولیس نے گرفتار کرلیا۔
اسلام آباد پولیس نے مصطفین کاظمی کو سیکٹر ایف سیون فور سے گرفتار کر کے تھانہ سیکریٹریٹ منتقل کردیا۔ پولیس کے مطابق مصطفین کاظمی کیپٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے سابق ملازم ہیں۔
اطلاعات کے مطابق مصطفین کاظمی کو اسلام آباد پولیس نے گرفتار کیا ہے تاہم اس حوالے سے مزید تفصیلات سامنے نہیں آسکیں۔
خیال رہے کہ دو روز قبل آرٹیکل 63 اے نظر ثانی درخواستوں پر دوران سماعت مصطفین کاظمی روسٹر پر آئے اور انہوں نے چیف جسٹس سے بدتمیزی کی تھی۔
کیس کی سماعت کے دوران پی ٹی آئی کے وکیل نے لارجر بینچ کو دھمکی دے دی اور کہا تھا کہ باہر پانچ سو وکیل کھڑے ہیں دیکھتا ہوں پی ٹی آئی کے خلاف یہ بینچ کیسے فیصلہ دیتا ہے؟
سپریم کورٹ میں آرٹیکل 63 اے کے فیصلے کے خلاف نظرثانی درخواستوں پر پانچ رکنی لارجر بینچ نے سماعت کی جس میں چیف جسٹس قاضی فائز عیسی، جسٹس امین الدین، جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس مظہر عالم شامل تھے۔
خود کو تحریک انصاف کا وکیل ظاہر کرنے والے طیب مصطفٰین کاظمی مشتعل ہوئے اور پانچ رکنی لارجر بینچ کو سنگین نتائج کی دھمکی دی تھی۔ جس پر اُن کے اور چیف جسٹس کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ بھی ہوا تھا۔
چیف جسٹس نے کہا تھا کہ ہم اپنی توہین برداشت نہیں کریں گے جبکہ جج جسٹس مظہر عالم میاں نے کہا تھا کہ عدالت میں کھڑے ہو کر سیاسی باتیں نہ کریں۔چیف جسٹس نے کہا کہ اب دیکھیے گا کچھ یوٹیوبرز بھی ساتھ باہر جائیں گے اور پھر تبصرے ہوں گے لگتا ہے عدالت میں ایک مقصد کے تحت یہ کیا گیا۔
چیف جسٹس نے پولیس کو طلب کیا تو مصطفین کاظمی نے جواب میں کہا تھا کہ آپ اور کر بھی کیا سکتے ہیں جس پر قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا کہ ہم اپنی توہین برداشت نہیں کریں گے اور قانون و آئین کی روشنی میں فیصلہ دیں گے۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پی ٹی آئی کے وکیل کو مخاطب کر کے تصدیق کی تھی کہ کیا یہ آپ کی نمائندگی کررہے تھے جس پر انہوں نے تردید کی پھر جسٹس جمال نے پیپلز پارٹی کے وکیل فاروق ایچ نائیک سے کہا کہ آپ پاکستان بار کونسل کے وائس چیئرمین ہیں کیا آپ نے وکیل کے مس کنڈکٹ کا نوٹس لیا ؟ اس پر فاروق نائیک نے یقین دہانی کرائی تھی کہ عدالت سے بدتمیزی کرنے والے وکیل کو نوٹس جاری کیا جائے گا۔