اسلام آباد میں احتجاج کے لئے آنے والے پی ٹی آئی کے 412 افراد گرفتار، 60 افغان باشندے نکلے
Share your love
اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے ڈی چوک پر احتجاج میں شرکت کیلیے آنے والے 412 افراد کواسلام آباد پولیس نے گرفتار کرلیا، جن میں سے 60 کا تعلق افغانستان سے ہے۔
وفاقی پولیس نے تحریک انصاف کے جمعے کو ڈی چوک پر ہونے والے احتجاج کی تیاری میں مصروف پی ٹی آئی کارکنوں کی پکڑ دھکڑ شروع کردی ہے۔
پولیس ذرائع کے مطابق احتجاج میں شرکت کیلیے اسلام آباد آنے والے 412 افراد گرفتار ہوئے جن کے قبضے سے کیلوں والے ڈنڈے، غلیل اور کنچے برآمد ہوئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کے کارکنان کو بارہ کہو، ترنول، سنگجانی سے گرفتار کیا گیا۔ مظاہرین کی گرفتاری کے بعد سیکیورٹی کو ہائی الرٹ کردیا گیا ہے جبکہ وفاقی دارالحکومت میں ریڈ زون کی سیکیورٹی کے لئے رینجرز کو طلب کرلیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ تحریک انصاف کے بانی چیئرمین کی ہدایت پر جمعہ بتاریخ 4 اکتوبر کو ڈی چوک پر پی ٹی آئی کی جانب سے احتجاج کی کال دی گئی ہے، جس کو روکنے کیلیے اتنظامیہ نے اقدامات کیے ہیں۔
وفاقی وزیر داخلہ نے تحریک انصاف کی قیادت سے احتجاج ملتوی کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملائیشیا کے وزیراعظم اسلام آباد میں موجود ہیں، ایسے میں اسلام آباد میں دھاوا بولنا ٹھیک نہیں ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ ڈی چوک آنے کی بات کرنے والا کوئی ہتھے چڑھے گا تو اُس کے ساتھ نرمی نہیں برتی جائے گی، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا ذمہ دار آدمی ہیں انہیں اس طرح کا احتجاج اور رویہ زیب نہیں دیتا۔ وزیرداخلہ نے خبردار کیا تھا کہ اگر کل کوئی اسلام آباد میں احتجاج کرے گا تو ہم نے اس کے لیے پورا بندوبست کیا ہوا ہے ہم خبردار کررہے ہیں پھر کوئی شکوہ نہ کرے۔
اسلام آباد انتظامیہ نے احتجاج سے نمٹنے اور مظاہرین کو ڈی چوک تک پہنچنے سے روکنے کے لیے سخت انتظامات کیے اور ساتھ ہی راولپنڈی میں بھی پولیس اور متعلقہ اداروں کو ہائی الرٹ کردیا ہے، جبکہ 4 ہزار پولیس اہلکاروں کو تعینات کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ ریڈ زون میں پولیس کے ساتھ رینجرز اور ایف سی کے اہلکاروں کو بھی تعینات کیا جائے گا۔ اُدھر راولپنڈی میں پولیس نے بالخصوص 28 ستمبر کے مقدمات میں نامزد اور نامعلوم پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنوں کی گرفتاری کے چھاپے مارنے شروع کردیے ہیں جبکہ اب تک 150 سے زائد افراد کو گرفتار بھی کیا جاچکا ہے۔
ذرائع سے معلوم ہوا ہے راولپنڈی کے داخلی اور اسلام آباد کی جانب جانے والے راستوں کو سیل کرکے وہاں بھاری پولیس نفری تعینات کی جائے گی۔ راولپنڈی اور اسلام آباد کے سنگم پر واقع مقامات روات ٹی چوک، اسلام ایکسپریس وے پر کھنہ پل، شکریال، کورال کے مقام گلزار قائد اور فیض آباد تک ملنے والے صادق آباد کے راستے اسی طرح فیض آباد انٹرچینج، پنڈورا چونگی، کٹاریاں خیابان سرسید چوک، چک مدد، ڈھوک حسو، پیرودھائی موڑ، ٹیکسلا، 26 نمبر چونگی پشاور روڈ وغیرہ کے مقامات پر کنٹینرز و رکاوٹیں کھڑی کرکے بھاری پولیس نفری تعینات کی جائے گی اور یہ عمل جمعرات و جمعہ کی شب سے شروع ہوگا۔
دوسری جانب سی سی پی او راولپنڈی خالد ہمدانی کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعت کے ممکنہ احتجاج کے حوالے سے امن وامان کو برقرار رکھنے کے لیے سیکیورٹی انتظامات مکمل کرلیے، چار ہزار سے زائد پولیس افسران و جوان ڈیوٹی سرانجام دیں گے۔
سی پی او راولپنڈی خالد ہمدانی کا کہنا تھا کہ شہر کے تمام داخلی و خارجی راستوں اور اہم شاہراہوں پر پولیس تعینات رہے گی، امن و امان میں خلل ڈالنے والوں سے نمٹنے کے لئے خصوصی تربیت یافتہ دستے تعینات کیے جائیں گے، امن و امان میں خلل، املاک کو نقصان پہنچانے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی، شہر بھر میں سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے شرپسند عناصر اور قانون شکنوں کی شناخت کی جائے گی۔
اُدھر خیبرپختونخوا حکومت کے مشیر اطلاعات بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ پنجاب اور وفاقی حکومت چاہیے کچھ بھی کرے، علی امین گنڈا پور کی قیادت میں ڈی چوک پہنچ کر احتجاج کریں گے۔ اپنے بیان میں بیرسٹر سیف کا کہنا تھا کہ حواس باختہ جعلی حکومت نے ڈی چوک پر کنٹینر پہنچانا شروع کردیے، جعلی حکومت کچھ بھی کرلے ہم نے ڈی چوک پہنچنا ہے۔ علی امین گنڈاپور کی سربراہی میں خیبر پختون خوا سے ہزاروں کارکنان کا قافلہ روانہ ہوکر ڈی چوک پہنچے گا۔
ایک روز قبل وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور نے ڈی چوک پر احتجاج کے حوالے سے اپنے ویڈیو پیغام میں کارکنان اور عوام کو تیار رہنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا تھا کہ چاہیے جتنی بھی دیر لگے ہم ڈی چوک پہنچ کر ہر صورت احتجاج کریں گے۔ اپنے ویڈیو بیان میں انہوں نے کہا تھا کہ عوام آئین کے تحفظ، قانون کی پاسداری کے لیے خوف کے بت توڑ کر نکلیں، حقیقی آزادی کے لیے ہم جنگ لڑ رہے ہیں اور اپنا حق واپس ملنے تک لڑتے رہیں گے۔
انہوں نے کہا تھا کہ وفاقی حکومت اور فارم 47 کی پنجاب حکومت جتنا بھی تشدد کرے ہم نے اپنا آئینی حق لینا ہے۔ انہوں نے پرائیوٹ گاڑی احتجاج کیلیے نہ لے جانے کی اپیل کرتے ہوئے کہا تھا کہ حکومت نے پرائیوٹ گاڑیوں کی پکڑ دکھڑ شروع کردی ہے، گاڑی مالکان موٹروے پر اپنی گاڑیاں نہ لائیں نقصان کے ذمہ دار ہم نہیں ہوں گے۔
علی امین گنڈا پور نے مزید کہا تھا کہ وفاقی اور پنجاب حکومت مالکان کر زدوکوب کرکے گاڑیاں پکڑ رہی ہے۔ انہوں نے مزید بتایاکہ پشاور سے دس بجے اور صوابی سے 11 بجے تک نکلیں گے۔