اسلام آباد میں غیرقانونی اجتماع کی اجازت نہیں دی جائیگی،عدالت عالیہ
Share your love
اسلام آباد: اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی کا احتجاج رکوانے کیلئے دائر درخواست پر حکمنامہ جاری کردیا۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس عامرفاروق نے تاجروں کی درخواست پر سماعت کا تحریری حکمنامہ جاری کیا۔
عدالت عالیہ نے آج کی سماعت کے حکمنامہ میں کہا ہے کہ وفاقی دارالحکومت میں غیر قانونی اجتماع کی اجازت نہیں دی جائے گی، یقینی بنایا جائے کہ ایس سی او سمٹ کے دوران اسلام آباد میں احتجاج اور لاک ڈاؤن کی صورتحال پیدا نہ ہو، اسلام آباد انتظامیہ اور حکومت احتجاج کیلئے مناسب جگہ مختص کرے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے حکم دیا کہ مظاہرین انتظامیہ کی جانب سے مختص کردہ جگہ پر جا کر اپنا احتجاج ریکارڈ کروائیں، آئین کے آرٹیکل 16 اور 17 عوام کو اجتماع اور نقل و حرکت کے بنیادی حقوق فراہم کرتے ہیں تاہم یہ بنیادی حقوق قانون کے مطابق لگائی گئی مناسب قدغن پر منحصر ہیں۔
عدالتی حکمنامہ میں کہا گیا کہ عدالت کو بتایا گیا ہےایک سیاسی جماعت کے کارکنان ریڈ زون کی جانب مارچ کر رہے ہیں، بتایا گیا کہ کارکنان کا ریڈ زون میں اجتماع دیگر شہریوں کی نقل و حرکت کو منجمد کر دے گا، حکم دیا جاتا ہے کہ اسلام آباد میں امن و امان کی صورتحال کو برقرار رکھنے کے لیے مناسب اقدامات کیے جائیں۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے جاری حکم نامہ میں کہا گیا کہ عدالت کو بتایا گیا کہ آرٹیکل 245 کے تحت امن و امان کی صورتحال کو برقرار رکھنے کے لیے فوج کو بھی تعینات کیا گیا ہے، شہر بھر میں دفعہ 144 بھی نافذ ہے، اس صورتحال میں اسلام آباد میں کسی قسم کے بھی احتجاج کی اجازت نہیں دی جا سکتی، کیس کی آئندہ سماعت 17 اکتوبر کو مقرر کی جائے۔