اسلام آباد: 26 ویں آئینی ترمیم مجوزہ ڈرافٹ کی تیاری حتمی مرحلے میں داخل ہوگئی، مجوزہ آئینی ترمیم کے اہم نکات سامنے آگئے۔
ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ کے 5 یا 9 رکنی آئینی بینچ کے قیام اور صوبوں میں آئینی بینچ تشکیل نہ دینے کی تجویز دی گئی ہے۔
مجوزہ ڈرافٹ میں شامل تجاویز کے مطابق آئینی بینچ کی تشکیل جوڈیشل کمیشن کرے گا، آئینی بینچ کا سربراہ بھی جوڈیشل کمیشن مقرر کرے گا، آئینی بینچ میں ردو بدل کا اختیار چیف جسٹس سپریم کورٹ کو نہیں ہو گا۔
آئینی بینچ کے تقرر کی میعادمقرر ہو گی، سوموٹو نوٹس کا سپریم کورٹ کا اختیار ختم کرنے کے لیے ترمیم کی تجویز دی گئی ہے، سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کا تقرر تین سینئر ترین ججز میں سے ہو گا۔
ذرائع کے مطابق چیف الیکشن کمشنر کے تقرر کا طریقہ کار بھی تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر میں اتفاق نہ ہونے پر چیف الیکشن کمشنر کا تقرر پارلیمانی کمیٹی کرے گی۔
مجوزہ ڈرافٹ کے مطابق 18 ویں آئینی ترمیم کو مکمل بحال، 19 ویں آئینی ترمیم کو مکمل ختم کرنے کی تجویز دی گئی ہے، آرٹیکل 63 اے میں ترمیم کے تحت پارٹی پالیسی کے تحت ووٹ شمار ہوگا۔
ذرائع کے مطابق آرٹیکل 48 میں ترمیم بھی مجوزہ آئینی ڈرافٹ میں شامل ہے، وزیر اعظم اور وفاقی کابینہ کی صدر کو بھیجی ایڈوائس چیلنج نہیں ہوسکے گی، کسی ادارے عدالت یا اتھارٹی کو صدر کو بھیجی ایڈوائس پر تحقیقات یا کارروائی کا اختیار نہیں ہوگا۔