اسلام آباد:سینیٹ چیئرمین یوسف رضا گیلانی کی زیر صدارت سینیٹ کا اجلاس شروع جاری ہے ۔وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے 26 ویں آئینی ترامیم ایوان میں پیش کردیں۔
وزیر قانون نے کہا کہ پارلیمان میں موجود سیاسی جماعتوں کو مدعو کیا گیا، جے یو آئی اور اتحادی جماعتوں کا ایک مسودے پر اتفاق ہوا، متفقہ آئینی ترمیم پر سینیٹر کامران مرتضیٰ کی چند ترامیم کا علم ہوا۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ آئینی ترمیمی بل پر بات ہوئی جس پر کمیٹی تشکیل دی گئی، کمیٹی میں تمام پارلیمانی جماعتیں تھیں، اپوزیشن سے بھی بات کی، جے یو آئی کی مشاورت سے مسودہ سے اتحادی جماعتوں کا اتفاق رائے ہوا۔
وزیر قانون نے کہا کہ آئینی ترمیمی بل کو ضمنی ایجنڈا پر زیرغور لایا جائے۔
سینیٹ سے آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے دو تہائی یعنی 64 ووٹ درکار ہیں، حکومت کو ایک ووٹ کی کمی کا سامنا ہے، سینیٹ میں حکومتی بینچوں پر اس وقت پیپلز پارٹی کے 24، مسلم لیگ ن کے 19، بلوچستان عوامی پارٹی کے 4 جبکہ ایم کیو ایم کے 3 سینیٹرز ہیں۔
حکومت کو 4 آزاد ارکان، اے این پی کے 3 جبکہ نیشنل پارٹی اور ق لیگ کے 1،1 رکن کی حمایت بھی حاصل ہے۔
حکومتی دعوے کے مطابق اس کے پاس 59 ارکان موجود ہیں۔
جمعیت علماء اسلام کی حمایت کی صورت میں یہ تعداد 64 ہوجائے گی، لیکن چیئرمین سینیٹ کے ووٹ نہ دے سکنے کے باعث حکومتی ووٹ 63 بنیں گے، فی الحال ایک ووٹ کی کمی کا سامنا ہے۔