Home سیاست سال 2021سے 2023 کے درمیان یورپ ہجرت کرنے والے 50 ہزار سے زائد بچے لاپتہ ہونے کا انکشاف

سال 2021سے 2023 کے درمیان یورپ ہجرت کرنے والے 50 ہزار سے زائد بچے لاپتہ ہونے کا انکشاف

Share
Share

کسی بالغ ہمراہی کے بغیر یورپ کی جانب ہجرت کرنے والے 50 ہزار سے زائد بچے دو سال کے عرصے کے دوران یورپین سرزمین پر لاپتہ ہوچکے ہیں۔

یہ بات یورپین پارلیمنٹ سے 2024 کا ڈیفنی کیرونا گالیزیا ایوارڈ برائے صحافت حاصل کرنے والی تحقیقاتی رپورٹ میں بتائی گئی۔ “یورپ میں گمشدہ” کے عنوان سے شائع اور نشر ہونے والی اس تحقیقاتی رپورٹ میں جرمنی، اٹلی، یونان، نیدرلینڈز، بیلجیئم، آئرلینڈ اور برطانیہ کے میڈیا نے حصہ لیا۔

لاسٹ ان یورپ نامی دل دہلا دینے والی اس تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ 2021 سے 2023 کے درمیان کسی اپنے بالغ ہمراہی کے بغیر یورپی ممالک میں پہنچنے کے بعد کم از کم 51 ہزار 433 تارکین وطن بچے لاپتہ ہوگئے ہیں۔

یورپین یونین کے ممبر ممالک سمیت 31 ملکوں میں کی جانے والی ان تحقیقات میں بتایا گیا کہ 2021 سے لیکر اب تک ایسے 47 بچے روزانہ غائب ہوتے ہیں۔

مہینوں تک جاری رہنے والی تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ لاپتہ تارکین وطن بچوں کی تعداد اس سے بھی زیادہ ہوسکتی ہے کیونکہ متضاد دستاویزات اور کچھ ممالک کی جانب سے ڈیٹا اکٹھا نہ کرنے کی وجہ سے رپورٹنگ میں اہم خلا پیدا ہوا ہے۔ اسی رپورٹ میں یہ خدشہ بھی ظاہر کیا گیا ہے کہ شاید یہ تعداد لاکھوں میں ہو۔

یہ تازہ ترین تحقیقات ‘لاسٹ ان یورپ’ کی 2021 کی تحقیقات کا تسلسل ہیں جس میں آگاہ کیا گیا تھا کہ 2018 اور 2020 کے درمیان یورپ میں 18 ہزار تارکین وطن بچے لاپتہ ہوئے۔

اس حوالے سے مسنگ چلڈرن یورپ کے سیکریٹری جنرل اگے لیون نے کہا کہ یہ تحقیقاتی نتائج آئس برگ کی صرف ایک چوٹی ہے کیونکہ یورپ میں مزید تارکین وطن بچے خطرناک حد تک لا پتہ ہو رہے ہیں۔ جن میں سے بہت سوں کے غلام بنانے یا انسانی اسمگلنگ کا شکار ہونے کا خدشہ ہے۔

دوسری جانب ایوارڈ دینے کی اس تقریب سے خطاب کرتے ہوئے یورپین پارلیمنٹ کی صدر رابرٹا میٹسولا نے کہا کہ مالٹا سے تعلق رکھنے والی ڈیفنی کیروانا گالیزیا کی صحافتی میراث ان صحافیوں کے کام کے ذریعے جاری ہے جو سچ بولنے اور خاموش ہونے سے انکار کرتے ہیں۔

انکا کہنا تھا کہ انصاف کیلئے ان کی لڑائی ان خطرات پر غالب ہے جو ان کے اہم کام کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرتے ہیں۔ پریس کی آزادی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا۔

انہوں نے کہا کہ ڈیفنی کے قتل کے 7 سال کے بعد یہ انعام ہمیں ان بنیادی اقدار کیلئے اس پارلیمنٹ کی دیرینہ وابستگی کی یاد دلاتا ہے۔

خیال رہے کہ یورپین پارلیمنٹ کی جانب سے 20 ہزار یورو کی انعامی رقم کے ساتھ ڈیفنی کیروانا پرائز برائے صحافت کا آغاز 2019 میں شروع کیا گیا تھا۔ جس کا مقصد مالٹا سے تعلق رکھنے والی تحقیقاتی رپورٹر اور بلاگر ڈیفنی کیروانا گالیزیا کو خراج تحسین پیش کرنا تھا جو 2017 میں ایک کار بم حملے میں ہلاک ہوگئی تھیں۔

ان تحقیقات میں جن میڈیا اداروں نے حصہ لیا تھا ان میں بیلجیئم سے وی آر ٹی، کنیک اور دی سٹینڈرڈ، نیدرلینڈز سے سمال اسٹریم میڈیا اور NRC جرمنی سے RBB اور Tagesschau ، اٹلی سے ANSA اور Domani امریکا اور برطانیہ سے CNN، یونان سے ایفی میریڈا ٹون سینٹیکٹون اور آئرلینڈ سے دی جرنل شامل ہیں۔

Share
Related Articles

بانی پی ٹی آئی کی مشکلات میں مزید اضافہ،ایک اورمقدمہ میں گرفتاری ڈال دی گئی

راولپنڈی :بانی پی ٹی آئی کی مشکلات میں مزید اضافہ تھانہ نیوٹاؤن...

بانی پی ٹی آئی کسی اور کیس میں گرفتار نہیں تو جیل سے رہا کر دیا جائے،تحریری فیصلہ

اسلام آباد:ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے بانی پی ٹی آئی،...

30دسمبر سے پہلے اچھی خبریں آئیں گی،شیخ رشید

راولپنڈی : سربراہ عوامی مسلم لیگ اور سابق وفاقی وزیرشیخ رشید احمد...

ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر بنتے ہی ن لیگیوں کی نیندیں اڑ گئیں،بیرسٹر سیف

پشاور: مشیر اطلاعات خیبرپختونخوا بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا ہے کہ ڈونلڈ...