اسلام آباد:چیئرمین پاکستان علماء کونسل علامہ طاہر اشرفی کا کہنا ہے کہ ہم مدرسہ چلانے والوں کی اولاد ہیں، کیسے مدارس پر سمجھوتہ کر سکتے ہیں۔
اسلام آباد میں مدارس کی رجسٹریشن اور اصلاحات سے متعلق اجلاس ہوا، جس میں پاکستان بھر سے ہر مکتبہ فکر کے علماء نے شرکت کی۔
اجلاس میں وزیرِ تعلیم خالد مقبول صدیقی اور چوہدری سالک حسین نے بھی شرکت کی۔
ان کے علاوہ اجلاس میں ڈاکٹر راغب نعیمی، مولانا عبدالکریم آزاد، مفتی عبدالرحیم، خرم نواز گنڈاپور، علامہ جواد حسین نقوی، مولانا طیب طاہری، محمد شریف چنگوانی، فضل الرحمٰن خلیل اور علامہ ابتسام الہٰی ظہیر بھی شریک ہوئے۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے علامہ طاہر اشرفی نے کہا کہ 2019ء میں مدارس کے نئے بورڈز بنانے کا فیصلہ کیا گیا، آج یہ وہ تمام بورڈز بھرپور طریقے سے کام کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کیا کوئی بیرونی ایجنڈے والا مجھے یہ کہہ سکتا ہے کہ یہ نہ پڑھاوٴ اور یہ پڑھاوٴ، ہم پر بلاوجہ کا خوف مسلط کیا جاتا ہے کہ بیرونی ایجنڈا آئے گا اور یہ ہو جائے گا۔
اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے ڈائریکٹر جنرل مذہبی تعلیم میجر جنرل (ر) غلام قمر نے کہا ہے کہ برصغیر کی تاریخ میں مدارس کا بڑا کردار ہے، ہمارا تعلیمی نظام اسکول اور مدارس پر مشتمل ہے۔
غلام قمر کا کہنا ہے کہ مدارس میں غریب بچوں کو دینی اور دنیاوی تعلیم دی جاتی ہے، مدارس ان غریب بچوں کو معاشرے کا قابل شخص بناتے ہیں، پاکستان کے قیام سے مدارس کو مشکل حالات کا سامنا ہے، کابینہ کے فیصلے کے بعد مدارس سے متعلق معاہدہ ہوا تھا۔
ڈائریکٹر جنرل مذہبی تعلیم نے کہا کہ مدارس کے لیے ہمارے جاری کردہ فارم میں تمام تفصیلات ہیں، مدارس سے یہ فارم مختلف تصدیقوں کے بعد ہمارے پاس آتا ہے، ہم نے مدارس کو قومی دھارے میں لانا ہے اور تعلیمی نظام کو سپورٹ کرنا ہے۔
علامہ راغب نعیمی نے کہا کہ مدارس کے نظام کو اب کسی بیرونی ایجنڈے سے خطرہ نہیں، مدارس کو وزارت تعلیم کے ساتھ ہی منسلک ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ مدارس کا معاملہ تعلیمی معاملہ ہے سیاسی اکھاڑا نہ بنایا جائے، مدارس کے بورڈز میں بھی اضافہ ہونا چاہیے، بی ایس ڈگری کے مساوی مدارس کے طلبہ کو سرٹیفیکیٹ ملنا چاہیے۔