اسلام آباد:وزیرِ مملکت برائے آئی ٹی شزا فاطمہ خواجہ کا کہنا ہے کہ ہمیں شوق نہیں کہ انٹرنیٹ بند ہو اور نہ میرے پاس انٹرنیٹ بند کرنے کا کوئی بٹن ہے۔ جہاں جہاں صارف کو مشکل ہے اس پر معذرت کرتے ہیں، قومی سلامتی سے بڑھ کر کچھ نہیں ہے، اپریل میں فور جی اور فائیو جی اسپیکٹرم ہو گا۔
قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران اظہارِ خیال کرتے ہوئے شزا فاطمہ خواجہ نے کہا کہ آئی ٹی منسٹری ملک میں انٹرنیٹ صارفین کی بہتری کے لیے کام کر رہی ہے، ہم نے عاشورہ کے موقع پر بھی انٹرنیٹ پورے ملک میں بند نہیں کیا تھا۔
شزا فاطمہ خواجہ کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی وجوہات کی بنیاد پر کچھ ایشوز آ رہے ہیں، ہم نے اس ملک کی ڈیجیٹل سیکیورٹی کو یقینی بنانا ہے، ہم نے اپنے شہریوں کو محفوظ بنانا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم شہریوں کے ڈیٹا کی پروٹیکشن اور سیفٹی کے ذمے دار ہیں، پوری کابینہ آئی ٹی منسٹری کے پیچھے کھڑی ہوئی ہے۔
رکن قومی اسمبلی قادر پٹیل نے سوال کیا کہ ہمیں بتایا جائے فل اسپیڈ میں انٹرنیٹ کب چلے گا؟۔شزا فاطمہ نے کہا کہ ہمارا واحد نکاتی ایجنڈا آئی ٹی کو سپورٹ کرنا ہے، سیکیورٹی کے لیے انٹرنیٹ بند ہوا لیکن فکسڈ لائن کبھی بند نہیں ہوئی، پچھلے سال سے انٹرنیٹ میں 28 فیصد بہتری آئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جہاں جہاں صارف کو مشکل ہے اس پر معذرت کرتے ہیں، قومی سلامتی سے بڑھ کر کچھ نہیں ہے، اپریل میں فور جی اور فائیو جی اسپیکٹرم ہو گا۔
وزیرِ مملکت برائے آئی ٹی کا کہنا ہے کہ ہر ایک کے لیے اسمارٹ فون کی پالیسی کو حتمی شکل دے رہے ہیں، اگر سیکیورٹی خدشات ہوتے ہیں تو براہ راست پی ٹی اے کو جاتے ہیں۔
شزا فاطمہ نے مزید کہا کہ پورے پاکستان کا انٹرنیٹ 274 میگاہرٹز کے اسپیکٹرم پر چلتا ہے لیکن یہ آبادی کے لیے کم ہے، پچھلے 6 سال میں وزیرِ اعظم اور وزیرِ قانون نے ہمیں 550 میگاہرٹز کلیئر کرا کے دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسپیکٹرم آکشن کے انٹرنیشنل کنسلٹنٹ کو پی ٹی اے نے آج آن بورڈ لیا ہوا ہے، ہماری کوشش ہے اپریل میں اسپیکٹرم کی نیلامی کریں، اپوزیشن والے مذاق میں یہ بات کرتے ہیں کہٓبادی زیادہ ہے تو انٹرنیٹ کم ہے۔