اسلام آباد:اسلام آباد ہائی کورٹ نے شہید ذوالفقار علی بھٹو میڈیکل یونیورسٹی کو میڈیکل کالجز میں داخلے کے لیے طلبا و طالبات سے ایم ڈی کیٹ کا امتحان دو ہفتوں میں دوبارہ لینے کا حکم دے دیا۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ بچوں کا مستقبل ہے ان کو دیکھنا ہے، ہر چیز کو دیکھنا ہوتا ہے۔ جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے کہا بچوں سے کہہ دیں پڑھائی شروع کریں، ان چکروں میں نہ پڑیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز پر مشتمل ڈویڑن بینچ نے ایم ڈی کیٹ کا امتحان دوبارہ کرانے کے عدالتی فیصلے کے خلاف شہید ذوالفقار علی بھٹو میڈیکل یونیورسٹی کی انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت کی۔
درخواست گزار کے وکیل نے بتایا ہر طالب علم کو 6، 6 گریس مارکس ملے۔ سنگل بینچ نے پی ایم ڈی سی کو رزلٹس سے متعلق معاملے کو دیکھنے اور سوال نامہ اور رزلٹس ویب سائٹ پر اپلوڈ کرنے کا حکم دیا جس پر عمل درآمد کیا گیا ہے۔ اسلام آباد کے لیے کل 150 نشستیں ہیں جس میں 50 میڈیکل اور 100 ڈینٹل کی ہیں۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا سوال پھر بھی یہی ہے کہ 31 سوالات کے خلاف شکایات پر 25 سوالات کیوں اٹھائے گئے؟پی ایم ڈی سی کے وکیل نے کہا 25 سوالات کو اسی لیے اٹھایا گیا کیونکہ دو دفعہ تجزیہ کیا گیا۔
چیف جسٹس نے پوچھا آپ پاس یا فیل مارکس کی بنیاد پر کرتے ہیں یا پرسنٹیج پر؟ یونیورسٹی رجسٹرار نے بتایا کہ پاسنگ مارکس 50 فیصد ہیں، یہی طریقہ کار پوری دنیا میں رائج ہے۔
عدالت نے کہا کہ 200 میں سے 18 سوالات نکال کر 182 سوالات رہ گئے تو پاسنگ مارکس 90 ہوں گے ناں؟ پی ایم ڈی سی وکیل نے کہا کہ سندھ میں ایم ڈی کیٹ امتحان دوبارہ لیا گیا تو بچے اب رو رہے ہیں کیونکہ امتحان پہلے سے زیادہ سخت آیا۔ ہائیکورٹ نے کہا ہم ایسا آرڈر جاری کرتے ہیں کہ ایم ڈی کیٹ امتحان اگلے دو ہفتوں میں منعقد کرائیں۔ دو ہفتے سے زیادہ کی تاخیر نا کریں۔