لاہور:لاہور ہائی کورٹ نے بانی تحریک انصاف عمران خان کو اے ٹی سی کورٹ میں ویڈیو لنک کے ذریعے پیش کرنے کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دے دیا۔فیصلے میں کہا گیا ہے کہ دہشت گردی قوانین کے تحت انفرادی طور پر اس کا نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا جاسکتا۔
جسمانی ریمانڈ میں ویڈیو لنک پر عدالت میں پیش کرنے کا ہوم ڈیپارٹمنٹ کا نوٹیفکیشن غیر قانونی قرار دیا گیا ہے۔
عدالتی فیصلے کے مطابق قانون کے مطابق اس معاملے کو کابینہ کے سامنے پیش کیا جاتا، ہوم ڈیپارٹمنٹ نے کابینہ کی منظوری کے بغیر ویڈیو لنک پر پیش کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ دہشت گردی قوانین کے تحت انفرادی طور پر اس کا نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا جاسکتا، اے ٹی اے کے تحت جرائم انتہائی خطرناک ہوتے ہیں مگر آئین ملزمان کے بنیادی حقوق کی بات کرتا ہے، جسمانی ریمانڈ میں ملزمان کو ویڈیو لنک پر پیش کرنے سے بنیادی حقوق متاثر ہوسکتے ہیں۔
اس حوالے سے جسٹس طارق سلیم شیخ کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے تفصیلی تحریری فیصلہ جاری کیا ہے۔
بانی پی ٹی آئی نے لاہور میں 9 مئی کے 12 مقدمات میں جسمانی ریمانڈ کے لیے ویڈیو لنک کا نوٹیفکیشن چیلنج کیا تھا۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اے ٹی اے قانون میں کئی ترامیم ہو چکی ہیں مگر جسمانی ریمانڈ کی سیکشن 21 ای میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی، ٹرائل کے دوران عدالت میں ملزم کو ویڈیو لنک پر پیش کیا جا سکتا ہے۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ملزم کو جسمانی ریمانڈ پر ویڈیو لنک کے ذریعے پیش نہیں کیا جا سکتا، عدالت 15 جولائی 2024ء کا بانی پی ٹی آئی کو ویڈیو لنک پر پیش کرنے کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دیتی ہے، ان کی درخواست کو منظور کیا جاتا ہے۔