Home sticky post 5 ڈی چوک احتجاج ، گرفتار 200سے زائد مظاہرین کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ

ڈی چوک احتجاج ، گرفتار 200سے زائد مظاہرین کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ

Share
Share

اسلام آباد:انسداد دہشتگردی عدالت نے ڈی چوک احتجاج پر درج مقدمات میں گرفتار دو سو سے زائد مظاہرین ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔ پی ٹی آئی وکیل نے کہا کہ تمام مقدمات کا متن تقریبا ایک جیسا ہی ہے اور کوئی بھی ملزم نامزد نہیں ہے ضمانت بعد از گرفتاری منظور کی جائے۔ پراسیکیوٹر نے ضمانتوں کی مخالفت کرتے ہوئے درخواستیں خارج کرنے کی استدعا کردی۔

انسداد دہشتگردی عدالت کے جج ابولحسنات ذوالقرنین نے 2 سو زائد کارکنان کی ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کی۔ وکیل انصر کیانی نے کہا کہ ایک مقدمہ کے متن میں کہا گیا فائر ہوا جو پولیس ملازم کو چھاتی پر لگا، عدالت نے استفسار کیا کہ فائر کس کو لگا کس نے مارا،جس پر وکیل نے کہا کہ یہ نہیں بتایا کس نے فائر کیا کس کو لگا مقدمہ کے متن میں یہ بھی گیا مظاہرین نے ایک پولیس ملازم سے لاکھوں روپے چھینے۔ اب پولیس ملازم ڈیوٹی پر آیا تو پیسے ساتھ لیکر آیا تھا جو مضحکہ خیز ہے،وکیل انصر کیانی نے دلائل دیے کہ تمام مقدمات کا متن تقریبا ایک جیسا ہی ہے اور کوئی بھی ملزم نامزد نہیں ہے،ہر مقدمہ میں سیاسی قیادت کو نامزد کیا گیا کسی کارکن کو نامزد نہیں کیا گیا،مدعی مقدمہ کوئی عام آدمی نہیں بلکہ ایس ایچ اوز ہیں جو مقدمات کے متن سے بخوبی واقف ہوتے ہیں،وکیل انصر کیانی نے کہا کہ میری استدعا ہے بیگناہ کارکنان کو اٹھایا گیا ضمانتیں منظور کی جائیں۔

پراسیکیوٹر چوہدری زاہد آصف نے دلائل دیے کہ تمام ملزمان کو شناخت پریڈ کے بعد گرفتار کیا گیا،تمام ملزمان سے برآمدگیاں کی گئیں جو آن ریکارڈ ہیں،شہادتیں ہوئیں ہیں،پولیس والے زخمی ہوئے اس پر سپریم کورٹ کی نذیر موجود ہے،پراسیکیوٹر زاہد آصف چوہدری نے کہا کہ یہ درخواست ضمانتیں ہی قابل سماعت نہیں ہیں،خارج کی جائیں۔

پراسیکیوٹر نے کہا کہ ان مقدمات میں گرفتار زیادہ ملزمان کا تعلق افغانستان سے ہے جو غیر قانونی طور پر مقیم ہیں، یہ وہ افغانی ہیں جو دہشتگردی ہے،پاکستان کا امن خراب کیا ہوا ہے،پراسیکیوٹر زاہد آصف کے دلائل کے دوران کمرہ عدالت میں پی ٹی آئی وکلاء اور پراسیکیوٹر کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ ہوا۔ پراسیکیوٹر نے کہا کہ ملزمان کے وکلاء نے دلائل دیئے میں خاموش رہا اب میرے دلائل پر مت بولیں۔

بعدازاں عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا۔

Share
Related Articles

ڈبلیو ایچ او کا “کووڈ-19 کی نئی قسم” کے پھیلاؤ پر انتباہ

جنیوا: عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے خبردار کیا ہے کہ...

وزیراعظم کا وزرائے اعلیٰ اور گورنرز سے عید الاضحیٰ پر ٹیلی فونک رابطہ

اسلام آباد:وزیراعظم محمد شہباز شریف نے عید الاضحیٰ کے موقع پر وزیراعلیٰ...

غزہ کے ہسپتالوں کو ایندھن کی شدید قلت کا سامنا، طبی نظام تباہی کے دہانے پرپہنچ گیا

غزہ: الاقصیٰ شہداء ہسپتال کے ترجمان نے خبردار کیا ہے کہ غزہ...

شہداء کے خون سے لکھی گئی ایک اور سیاہ صبح،غزہ میں مزید 75 فلسطینی شہید

غزہ:فلسطین کی مظلوم سرزمین اسرائیلی جارحیت کی زد میں ہے۔ تازہ فضائی...