نیویارک: اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں یوکرین پر امریکی قرارداد منظور کر لی گئی۔ ملکوں نے قرارداد کے حق میں ووٹ دیا جبکہ روس، بیلاروس، شمالی کوریا اور سوڈان کی طرح امریکا نے بھی قرارداد کے خلاف ووٹ دیا.
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق اقوام متحدہ میں یوکرین، یورپی یونین کی مشترکہ قرار داد اور امریکا کی الگ قرار داد پر ووٹنگ ہوئی۔
پہلے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں یوکرین کی علاقائی سلامیت کی حمایت اور روسی افواج کی فوری واپسی پر مبنی قرارداد یوکرین جنگ کا تیسرا سال مکمل ہونے پر پیش کی گئی۔
یوکرین اور یورپی یونین کی جانب سے پیش کی گئی قرارداد میں یوکرین پر روسی حملے کا حوالہ دیتے ہوئے روسی افواج کو یوکرین سے باہر نکالنیکا مطالبہ کیا گیا۔
امریکا کی شدید مخالفت کے باوجود اقوام متحدہ نے یورپی حمایت یافتہ یوکرین قرارداد بھاری اکثریت سے منظور کی، 93 ملکوں نے قرارداد کے حق میں ووٹ دیا جبکہ روس، بیلاروس، شمالی کوریا اور سوڈان کی طرح امریکا نے بھی قرارداد کے خلاف ووٹ دیا۔اس کے بعد امریکا کی الگ قرار داد پر سلامتی کونسل میں ووٹنگ ہوئی۔
امریکی قرارداد میں کہا گیا کہ تنازع کا فوری خاتمہ اور یوکرین روس کے درمیان دیرپا امن قائم کیا جائے، اقوام متحدہ کا مرکزی کردار عالمی امن اور تنازعات کے خاتمے کو ممکن بنانا ہے۔
قرارداد میں روس کو نہ تو جارح کہا گیا بلکہ یوکرین روس تنازع قرار دیا گیا۔قرارداد میں روسی فیڈریشن اور یوکرین کے درمیان تنازع کے دوران اموات پر اظہار افسوس کیا گیا۔
روس نے یوکرین سے متعلق امریکی قرارداد میں ترمیم کی یورپی کوشش کو ویٹو کیا۔سلامتی کونسل نے روس مخالف تمام یورپی ترامیم مسترد کرتے ہوئے یوکرین سے متعلق امریکی قرارداد منظور کرلی۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق امریکا، روس، چین اور پاکستان سمیت 10 ممالک نے قرارداد کے حق میں ووٹ دیا۔ فرانس ،برطانیہ سمیت 5 ارکان غیرحاضر رہے۔
اس طرح یوکرین کے معاملے پر امریکا نے یورپ کی جگہ روس کو اتحادی بنالیا۔
اقوام متحدہ میں پاکستانی متبادل مندوب اور سفیر عاصم افتخار نے کہاکہ پاکستان نے قرارداد کی حمایت اس لیے کی کیونکہ امن مشترکہ مقصد ہے جسے اجتماعی اور جامع سوچ کے ساتھ ہی حاصل کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ قرارداد کی حمایت کی وجہ لوگوں کیلئے خودارادیت کے اصول اور خودمختاری کا احترام کرنا ہے، پاکستان دھمکی یاطاقت سے کسی علاقے کو ہتھیانے کا مخالف ہے، اقوام متحدہ کے اصولوں کا اطلاق بغیر کسی دوہرے معیار کے ہونا چاہیے۔