اسلام آباد:قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا ہے کہ صدر مملکت اور پیپلز پارٹی پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی نے سندھ میں کرپشن کے ریکارڈ توڑ دیے ہیں، آصف زرداری ہو یا بلاول بھٹو دونوں سندھ کا پانی بیچنے جا رہے ہیں۔
اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر اور دیگر پی ٹی آئی رہنماوٴں نے میڈیا سینٹر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ آصف علی زرداری خود کو صدر کہتے ہیں ، ہم اس انسٹالڈ حکومت کو نہیں مانتے، آصف علی زرداری نے آج کوئی اچھی بات نہیں کی۔
ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی نے سندھ میں کرپشن کے ریکارڈ توڑ دیے ہیں، آصف زرداری ہو یا بلاول بھٹو دونوں سندھ کا پانی بیچنے جا رہے ہیں، یہ پیکا ایکٹ میں فارم 47 کی حکومت کے ساتھ کھڑے رہے، پنجاب میں پکے کے ڈاکووٴں کے کا ایک گروہ ہے جس سرغنہ ڈاکٹر عثمان بنا ہوا ہے، موجودہ حکومت اقتصادی طور پر ناکام ہوچکی ہے۔
عمر ایوب نے کہا کہ کرپشن انتہا پر ہے اور یہ خوشیاں منا رہے ہیں کہ مہنگائی کم ہوگئی ہے، آئیں ہمارے ساتھ چلیں اور پتا کریں کہ مہنگائی کم ہوئی ہے یا بڑھی ہے، دو سالوں میں ایس آئی ایف سی صفر بٹہ صفر رہی ہے، آج تک ہمارے سوالات کے جوابات نہیں دیے، آئی ٹی کا سیکٹر ختم کردیا، کوئی انویسٹمنٹ نہیں آرہی۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے مختلف اضلاع میں سکیورٹی کا کوئی انتظام نہیں ہے، غفلت کی وجہ سے اس وقت ہمارے فوجی جان کا نظرانہ پیش کررہے ہیں، بانی پی ٹی آئی نے ہمیشہ کہا کہ فوج ہماری ہے، اس وقت بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کو بوگس کیسز میں گھسیٹا ہوا ہے۔
عمر ایوب نے کہا کہ ہمارے رہنما اور ورکرز اس وقت سیاسی قیدی ہیں، ملک سے 20 لاکھ نوجوان ملک سے باہر چلے گئے ہیں ،ملک سے 27 ارب ڈالر باہر چلے گئے ہیں۔
اس موقع پر چیئرمین پی ٹی آئی یرسٹر گوہر نے کہا کہ آج ہم نے بے نظیر کی تصویر کے پیچھے زرداری کی لیگیسی دیکھی ، آج کی تقریر میں آصف علی زرداری ثابت نہیں کرسکے کہ جمہوریت ہے ، زرداری صاحب اپوزیشن کے چیمبر سے گزر کر نہیں گئے، آصف علی زرداری آج بھی متنازع صدر ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارا احتجاج جیسے آج تھا ہمیشہ ایسے جاری رہے گا، ہمیشہ فیصلے ایوان سے باہر ہوتے رہے ہیں ، ایوان کو فوقیت نہیں دی گئی، ایوان مکمل نہیں ہے جس کا ہم اعادہ کرچکے ہیں۔
پریس کانفرنس میں گفتگو کرتے ہوئے سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ اس ایوان میں جتنے بھی قوانین پاس ہوئے اس کی کوئی اخلاقی اور قانونی حیثیت نہیں ہے، سینیٹ میں ایک صوبے کی نمائندگی ہی نہیں ہے۔
شبلی فراز کا کہنا تھا کہ ایک صوبے کی نمائندگی کے بغیر الیکشن کیسے کروا لیے جاتے ہیں اور بل پاس کیسے ہورہے ہیں۔