لندن:اقوام متحدہ کی ایک خاتون جج لیڈیا موگمبے کو برطانیہ میں 6 سال اور 4 ماہ قید کی سزا سنائی گئی ہے۔اقوام متحدہ کی جج نے ہم وطن خاتون کو برطانیہ بلاکر بلا معاوضہ گھر کے کام کروائے۔
برطانوی میڈیا کے مطابق اقوام متحدہ میں جج کی حیثیت سے خدمات دینے والی 50 سالہ لیڈیا موگمبے کو آکسفورڈ کراؤن کورٹ نے سزا سنائی۔
ان پر الزام تھا کہ انھوں نے یوگنڈا سے ایک خاتون کو اچھی ملازمت کا جھانسا دیکر اپنے پاس برطانیہ بلوایا اور کوئی معاوضہ دیئے بغیر گھر کے کام کاج کروائے۔
اقوام متحدہ کی جج پر الزام تھا کہ انھوں نے جانتے بوجھتے ایک خاتون کو غلام بناکر رکھا جو کہ غیر قانونی عمل ہے۔
خیال رہے کہ لیڈیا موگمبے یوگنڈا کی ہائی کورٹ کی جج بھی ہیں اور پی ایچ ڈی کرنے برطانیہ آئی ہوئی ہیں۔
ان پر مارچ میں برطانوی امیگریشن قانون کی خلاف ورزی، استحصال کے لیے سفر کرانے، جبری مشقت اور گواہوں کو ڈرانے پر فرد جرم عائد کی گئی تھی۔
عدالت کو بتایا گیا کہ خاتون جج نے اپنی ہم وطن خاتون کو ملازمت کے برطانوی قانون کے مطابق حقوق نہیں دیئے اور مسلسل دباؤ اور خوف میں رکھا۔
عدالت نے آج 6 سال اور 4 ماہ قید کی سزا سناتے ہوئے فیصلے میں لکھا کہ لیڈیا موگمبے نے اپنے جرائم پر کسی قسم کی پشیمانی کا اظہار نہیں کیا بلکہ اپنے بااثر عہدے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے متاثرہ خاتون کا استحصال کیا۔
متاثرہ خاتون جن کا نام قانونی وجوہات کی بنا پر ظاہر نہیں کیا گیا، اپنے بیان میں کہا کہ وہ اب بھی یوگنڈا واپس جانے سے خوفزدہ ہے کیونکہ موگمبے کا وہاں “اثرورسوخ بہت زیادہ” ہے۔
مزید انکشاف ہوا کہ لیڈیا موگمبے نے یوگنڈا کے سابق ڈپٹی ہائی کمشنر برائے برطانیہ جان موگریوا کے توسط سے متاثرہ خاتون کے لیے جعلی کاغذات پر ویزا حاصل کیا۔
اس کام کے بدلے میں لیڈیا موگمبے نے سابق ڈپٹی ہائی کمشنر جان موگریوا کے خلاف یوگنڈا میں جاری ایک عدالتی کیس میں قانونی مدد کی پیشکش کی تھی۔
برطانیہ میں سابق ہائی کمشنر جان موگریوا کو سفارتی استثنیٰ حاصل ہونے کی وجہ سے مقدمے میں شامل نہیں کیا گیا۔
پولیس نے متاثرہ خاتون کی ہمت کو سراہتے ہوئے دیگر جدید دور کی غلامی کا شکار افراد سے بھی اپیل کی ہے کہ وہ آگے آئیں اور انصاف حاصل کریں۔