اسلام آباد:وفاقی وزیرصحت سید مصطفی کمال نے کہا ہےکہ حکومت جعلی ادویات کے خاتمے کے لیے پرعزم ہے اس مقصد کے لیے ایک جدید بار کوڈ نظام متعارف کرایا جا رہا ہے جس کے تحت ہر دوا پر بار کوڈ پرنٹ کیا جائے گا ۔یہ انسانی جانوں کا معاملہ ہے جس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا ۔
وزیر صحت مصطفی کمال سے پاکستان فارماسیوٹیکل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے وفد نے ملاقات کی ۔اس موقع پر ایڈیشنل سیکرٹری ہیلتھ چیف ایگزیکٹو آفیسر ڈریپ بھی موجود تھے ۔ملاقات میں مقامی پیدوار کی تیاری برآمدی مواقع ڈرگ رولز میں اصلاحات کا جائزہ لیا گیا ۔
ملاقات کے دوران ایکٹو فارماسیوٹیکل انگریڈینٹس (APIS) کی مقامی پیداوار سے متعلق اہم امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیاعلاوہ ازیں افغانستان کے ساتھ باہمی تجارتی معاہدے اور API کی مقامی تیاری پر پیش رفت پر بھی بات چیت کی گئی ۔
وفاقی وزیرمصطفی کمال نے کہاکہ مشترکہ طور پر API کی مقامی تیاری کو یقینی بنائیں گے تاکہ قیمتی زرمبادلہ کی بچت کی جا سکےپاکستان کی فارما انڈسٹری میں بہت پوٹینشل ہے ایکسپورٹ کو بڑھانے کے لئے موثر اقدامات کیے جائیں ۔انہوں نے کہاکہ ڈریپ نَفتھا کریکر (NAPHTHA CRACKER) منصوبے کے قیام سے متعلق ایک جامع رپورٹ پیش کرے یہ اقدام فارماسیوٹیکل صنعت کے لیے ضروری خام مال کی خود کفالت کے حصول کے مقصد سے کیا جا رہا ہے ۔
وفاقی وزیرنے کہاکہفارماسیوٹیکل صنعت کی مقامی سطح پر ترقی اور خود انحصاری کے لیے بھرپور اقدامات کرے “ہمیں مل کر APIS کی مقامی پیداوار کو یقینی بنانا ہے تاکہ زرمبادلہ کے ضیاع کو روکا جا سکے ۔ ملکی ادویات کو عالمی منڈیوں تک پہنچانے کیلیے مربوط اقدامات کرنا ہوں گے۔
مصطفی کمال نے کہاکہ حکومت جعلی ادویات کے خاتمے کے لیے پرعزم ہے اس مقصد کے لیے ایک جدید بار کوڈ نظام متعارف کرایا جا رہا ہے جس کے تحت ہر دوا پر بار کوڈ پرنٹ کیا جائے گا ۔اس بار کوڈ کے ذریعے مریض کسی بھی دوا کی اصل شناخت اور قیمت کی تصدیق با آسانی کر سکے گا ۔
انہوں نے مزید کہا کہ جعلی ادویات سے پاکستان کی ساکھ اور فارماسیوٹیکل انڈسٹری کی شہرت بھی متاثر ہوتی ہے یہ انسانی جانوں کا معاملہ ہے جس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا فارما انڈسٹری اس سلسلے میں تمام تر ضروری اقدامات کریں ۔