کراچی:دنیا بھر میں آج یومِ بحر (ورلڈ اوشن ڈے) منایا جا رہا ہے۔ اس دن کو منانے کا مقصد عوام میں سمندروں کی اہمیت، ان کے قدرتی وسائل اور ان کی حفاظت کے بارے میں شعور اجاگر کرنا ہے۔
ماہرین کے مطابق، قدرت کی عطا کردہ نعمتوں میں سمندر ایک انمول تحفہ ہیں، جو کرہ ارض کے 70 فیصد سے زائد حصے پر محیط ہیں۔ یہی سمندر نہ صرف دنیا کی 50 فیصد آکسیجن پیدا کرتے ہیں بلکہ آبی حیات کی بدولت دنیا بھر کی معیشت میں بھی کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔ پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک کے لیے سمندری تجارت اور آبی حیات کی برآمدات قیمتی زرمبادلہ کا ذریعہ ہیں۔
تاہم، بڑھتی ہوئی سمندری آلودگی ایک خاموش تباہی کی صورت اختیار کر چکی ہے۔ پلاسٹک، کیمیکل، اور صنعتی فضلہ سمندری ماحولیات اور آبی حیات کے لیے مہلک ثابت ہو رہے ہیں۔ نتیجتاً، نہ صرف آبی جانوروں کی بقاء خطرے میں ہے بلکہ ماحولیاتی توازن بھی بگڑ رہا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ سمندروں کو بچانے کے لیے عالمی سطح پر مشترکہ کوششیں ناگزیر ہیں۔ حکومت، صنعت، ماہرین ماحولیات اور عوام کو چاہیے کہ وہ مل کر ایسی حکمت عملی وضع کریں جو سمندری آلودگی کے خاتمے، بحالی آبی حیات، اور قدرتی وسائل کے تحفظ میں مؤثر ثابت ہو۔
یومِ بحر کے موقع پر ہمیں یہ عہد کرنا ہوگا کہ ہم سمندروں کے تحفظ کے لیے نہ صرف شعور اجاگر کریں گے بلکہ عملی اقدامات سے بھی گریز نہیں کریں گے، تاکہ آنے والی نسلوں کو ایک صحت مند اور محفوظ سمندری ماحول فراہم کیا جا سکے۔