تہران: اسرائیل نے ایران پر حملوں کا آغاز کردیا ، اسرائیل کی جانب سے ایران پر جنگی طیاروں، میزائلوں اور ڈرونز سے ایک رات میں تین باربمباری کی گئی اور 20مقامات کو نشانہ بنایا گیا۔
تہران ایئرپورٹ کے قریب بھی دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں، شام کے دارالحکومت دمشق میں بھی دھماکے سنے گئے، حملے کے بعد کئی مقامات پر آگ بھڑک اٹھی، پاسداران انقلاب کے ہیڈ کوارٹرز کے قریب بھی دھماکے سنے گئے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق تہران کے قریب کرج شہر میں 5 دھماکے سنے گئے، ایران کے شہر تکریت میں بھی دھماکے سنے گئے، تہران فائر ڈیپارٹمنٹ کے مطابق آگ سے متاثرہ ایک عمارت سے 10 افراد کو نکال لیا گیا، تہران میں دھماکوں کی ایرانی میڈیا نے بھی تصدیق کر دی۔
اسرائیلی فوج نے میزائل ،ڈرونز پروڈکشن سائٹس اورپاسداران انقلاب کے ہیڈکوارٹرز سمیت دیگر فوجی اڈوں کو نشانہ بنانے کادعویٰ کیا ہے ، ایران ،عراق اور اسرائیل نے اپنی فضائی حدود بند کردی ہیں جبکہ تمام پروازیں معطل ہیں۔
اسرائیلی فوج کے ترجمان نے حملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ دفاعی نظام متحرک ہے کسی بھی حملے سے نمٹنے کیلئے تیار ہیں، حملے اسرائیل پر بیلسٹک میزائل حملوں کا جواب ہے، ایران میں فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا، امریکا نے اسرائیل میں تھاڈ میزائل اور مشرق وسطیٰ میں ایف 16 طیارے بھیجے تھے، اسرائیلی وزیراعظم نے کنٹرول روم سے تمام صورتحال کا جائزہ لیا۔
شام کے شہر دمشق میں بھی دھماکوں کی آوازیں سنی گئی ہیں، اسرائیل نے ایران، عراق اور شام میں حملوں سے پہلے وائٹ ہاوٴس کو آگاہ کیا۔
ترجمان اسرائیلی فوج کاکہناہیکہ ایرانی حملوں کیجواب میں کارروائی مکمل کرلی ، طے شدہ فوجی اہداف کونشانہ بنایا، ایران پرحملے مکمل اور مقاصد کاحصول پورا ہوگیا ہے ، ایران نے حملوں کیجواب میں کارروائی تو جواب دیں گے۔
دوسری جانب ایرانی حکام نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اسرائیلی جارحیت کا کامیابی سے دفاع کیا، حملوں کو ناکام بنانے کیلئے فضائی دفاعی نظام استعمال کیا گیا۔
ایرانی حکام نے مزید کہا کہ تہران،خزستان اور ایلام صوبوں میں فوجی مراکز کو نشانہ بنایا گیا، کچھ مقامات پرمعمولی نقصان پہنچا، کسی بھی جارحیت کا جواب دینے کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔
ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے فوج کواسرائیل کیساتھ ممکنہ جنگ کیلئے تیار رہنے کاحکم دیدیا۔
یاد رہے ایران کے سپریم لیڈر نے ایرانی فوج کو تیاری کا حکم دیا تھا ، ایران نے کہا تھا کہ اسرائیل کے حملوں کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔
امریکی حکام کے مطابق ایران کے خلاف اسرائیلی فوجی کارروائی میں امریکا کا کوئی کردار نہیں، ایران پر اسرائیلی حملوں سے آگاہ ہیں، صورتحال پر گہری نظر ہے۔
وائٹ ہاؤس نے ایران پر اسرائیل کے حملے کو تل ابیب کی جانب سے اپنے دفاع کی مشق قرار دیدیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ایران پر حملوں سے کچھ دیر پہلے امریکی صدربائیڈن کو اسرائیلی کی ممکنہ کارروائی سے آگاہ کردیا گیا تھا۔
امریکا کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان شان Savett نے کہا ہے کہ فوجی اہداف کو نشانہ بنانے کی یہ کارروائی اسرائیل کی جانب سے اپنے دفاع کی مشق ہے اور یہ یکم اکتوبر کو ایران کی جانب سے اسرائیل پر بیلسٹک میزائل حملوں کا ردعمل ہے۔