اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) نے القادر ٹرسٹ کیس میں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان اور مرزا شہزاد اکبر کو کال اپ نوٹس جاری کر دیئے ہیں.
عمران خان کو اٹھارہ مئی کو صبح دس بجے نیب راولپنڈی بیورو کے دفتر میں ذاتی حیثیت میں تمام متعلقہ ریکارڈ کے ہمراہ پیش ہونے کی ہدایت کی گئی ہے جبکہ مرزا شہزاد اکبر کو بائیس مئی کو بلایاگیاہے۔
نیب کی جانب سے عمران خان کو تین صفحات پر مشتمل نوٹس جاری کیاگیاجس میں الزامات کی تفصیلات سے آ گاہ کرتے ہوئے بتایاگیاکہ برطانوی نیشنل کرائم ایجنسی نے دو کیسزمیں 139.7ملین پاؤنڈز اور ایک جائیدادمنجمد کی،دودسمبر2019کو وزیراعظم کو پیش کئے گئے ۔
نوٹ میں بتایا کہ یہ فنڈز قومی خزانے میں جمع کرائے جائیں مگرتین دسمبر2019کو ایسٹ ریکوری یونٹ نے پریس ریلیز چلائی کہ برطانیہ رقم کی فوری منتقلی کو تیارہے، رقم قومی خزانے میں جمع کروانے کی بجائے بددیانتی سے عدالتی جرمانے میں ایڈجسٹ کی گئی۔
دو دسمبر2019کو شہزاد اکبر نے وزیراعظم کو نوٹ بھیجا کہ قانونی ضرورت پوری کرنے کیلئے کابینہ سے منظوری لی جائے، تین دسمبر2019کو کابینہ سے منظوری سے قبل ہی فنڈزجرمانے کے واجبات میں ایڈجسٹ ہو چکے تھے۔
اس عرصے میں آپ نے فائدہ اٹھانے والی پارٹی سے 458کنال اراضی اور285ملین روپے کا عطیہ لیا،تین دسمبر2019کو آپ کی سربراہی میں کابینہ نے رقم منتقلی اور معاہدے کے بند لفافہ کی منظوری دی، آپ کو دو مارچ کو بھی کال اپ نوٹس دیا گیا مگر آپ انکوائری میں شامل نہیں ہوئے نہ ہی متعلقہ معلومات دیں۔
عمران خان کو این سی اے کی درخواستیں، عدالتی احکامات کی کاپیاں،فنڈز منجمد ہونے کے احکامات کی دستاویزات،متعلقہ پارٹی،حکومت پاکستان اور این سی اے میں معاہدوں،باہمی روابط کی تفصیلات،القادر یونیورسٹی کی رجسٹریشن،اراضی، فنڈز کے حصول، تمام معاہدوں، عطیات کی مکمل تفصیلات بھی طلب کی گئی ہیں۔
سابق وزیراعظم کے معاون خصوصی شہزاد اکبر کو جاری نوٹس میں بھی القادر ٹرسٹ کیس کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا گیا کہ آپ نے جان بوجھ کر تین دسمبر2019کوکابینہ کے سامنے ایک غیر دستخط شدہ خفیہ معاہدہ رکھا۔
شہزاد اکبرنے اس معاہدے پرچھ نومبر2019کو دستخط کئے مگر کابینہ کو آگاہ نہ کیا، شہزاد اکبر نے نیشنل کرائم ایجنسی کو جرمانے کے واجبات کی ادائیگی کیلئے کھولاگیا اکاؤنٹ نمبر فراہم کیا۔
عمران خان کی زیرصدارت کابینہ اجلاس میں اراکین کے سوالات کے جواب دیئے بغیربند لفافے کی منظوری دی گئی۔
شہزاد اکبر کو 22مئی کو ساڑھے گیارہ بجے نیب راولپنڈی کے دفتر میں پیش ہونے کی ہدایت کرتے ہوئے کہاگیاکہ وہ نیب مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیش ہو کر انکوائری رپورٹ وصول کریں اور بیان ریکارڈ کرائیں۔