ناسا کی جیمز ویب اسپیس ٹیلی اسکوب نے حال ہی میں ایسے شواہد اکٹھے کیے ہیں جس سے معلوم ہوتا ہے کہ انتہائی بڑے بلیک ہولز میچور کہکشاوٴں میں ستاروں کی تخلیق کو روکتے ہیں۔
ماہرین فلکیات کی ٹیم نے جیمز ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ کے نیئر انفرا ریڈ کیمرا (این آئی آر کیم) کا استعمال کرتے ہوئے 19 کہکشاوٴں کا جائزہ لیا جو زمین سے 11 ارب نوری سال فاصلے پر موجود اسپائڈر ویب پروٹرو کلسٹر (کائنات کے بہترین مطالعہ کی گئی کہکشاوٴں کے جتھے میں سے ایک) کا حصہ ہیں۔
جائزے میں معلوم ہوا کہ وہ کہکشائیں جن کے مرکز میں سپر میسو بلیک ہولز ہوتے ہیں ان کے ستارہ بنانے کی شرح ان کہکشاوٴں کے مقابلے میں کم ہوتی ہے جن میں اتنے بڑے بلیک ہولز نہیں ہوتے۔
تحقیق کے نتائج کہکشاں کے ارتقاء کے متعلق فہم فراہم کرنے میں مدد دے سکتے ہیں۔
کائنات میں ستارے اس وقت وجود مین ااتے ہیں جب ٹھنڈی ہائیڈروجن گیس کے بڑے بادل اپنی کششِ ثقل کے وزن کے تحت منہدم ہوجاتے ہیں۔
جیسے ہی منہدم ہونے والے بادل کے مواد کی کثافت بڑھتی ہے، اس کا درجہ حرارت بھی بڑھ جاتا ہے جس سے بالاآخر نیوکلیئر فیڑن کا عمل شروع ہوجاتا ہے جس سے ستارہ وجود میں آجاتا ہے۔