تل ابیب: اسرائیل کی سیکیورٹی فورسز نے ایران کے لیے جاسوسی کے الزام میں 35 سالہ ولادیمیر ورہووسکی کو حراست میں لے لیا جس نے ہوشربا انکشافات کیے ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق 35 سالہ اسرائیلی شخص پر ایران کے کہنے پر اسرائیلی شخصیات کو قتل کرنے کی منصوبہ بندی کے الزام میں فرد جرم عائد کر دی گئی۔
چارج شیٹ میں کہا گیا ہے کہ ملزم ولادیمیر ورہووسکی نے ایک سائنس دان کو قتل کرنے کی منصوبہ بندی کی اور اس کے لیے ایران سے ایک لاکھ ڈالر وصول کیے تھے۔
اسرائیلی پولیس کے بقول یہ شخص ٹیلی گرام کے ذریعے ایرانی ایجنٹوں کے ساتھ بات چیت کرتا تھا اور اسلحے کی ترسیل سمیت قتل کی سازش تیار کی۔
فرد جرم میں کہا گیا ہے کہ ولادیمیر ورہووسکی نے رواں برس اگست میں ایرانی انٹیلی جنس سروسز کے لیے کام کرنے والے ایک شخص سے رابطہ کیا، جس نے اپنا نام ایلی اور کینیڈا میں رہنے والا اسرائیلی شہری بتایا۔
ابتدا میں ولادیمیر ورہووسکی نے 30 اور 200 ڈالرز کی رقم کے عوض ’’ایلی‘‘ کے اسرائیل دشمنی پر مبنی مختلف کاموں کو انجام دیا جیسے ٹریکنگ ڈیوائسز کو بس اسٹیشن میں نصب کرنا اور تل ابیب میں مظاہروں کی کوریج شامل ہے۔
ایرانی ایجنٹ جس نے خود کو “ایلی” کے نام سے شناخت کرایا تھا۔ ولادیمیر ورہووسکی کو ایک مخصوص موبائل خریدنے کے لیے رقم بھی دی جسے صرف ایک دوسرے سے رابطے کے لیے استعمال کرنا تھا۔
ستمبر کے آخر میں ولادیمیر ورہووسکی نے تل ابیب کی بورلا اسٹریٹ کے رہائشیوں کی معلومات جمع کیں اور آخر میں ایلی سے ایک لاکھ ڈالر کے عوض اسرائیلی سائنسدان کو قتل کرنے پر اتفاق کیا۔
تاہم جب ولادیمیر ورہووسکی ایرانی ایجنٹ ’’ایلی‘‘ کے کہنے پر قتل میں استعمال ہونے والا اسلحہ لے کر واپس آرہا تھا تو سیکیورٹی سروسز کے ہاتھوں گرفتار ہوگیا۔
خیال رہے کہ اس سے محض دو روز قبل ہی 2 مزید اسرائیلیوں کو ایران کی جانب سے تخریب کاری کی ایک سلسلہ وار کارروائیاں کرنے اور ایک سینئر اسرائیلی شخصیت کو قتل کرنے کی سازش کرنے پر گرفتار کیا تھا۔
یہ فوری طور پر واضح نہیں ہو سکا کہ آیا دونوں کارروائیاں آپس میں منسلک تھیں۔