نیویارک:پاکستان اور چین نے جنوبی ایشیا میں ذمہ دارانہ امن کے فروغ اور کثیر الجہتی تعاون پر زوردیتے ہوئے کہاہے کہ جارحانہ اقدامات اور یکطرفہ فیصلے خطے کے امن کے لیے خطرہ ہیں اور ان کی سختی سے مخالفت کی جانی چاہیے۔ دونوں فریقین نے پرامن طریقے سے تنازعات کے حل، کثیر الجہتی تعاون، اقوام متحدہ کے منشور کے اصولوں کی پاسداری، معاہدوں کے تقدس اور بین الاقوامی قوانین کے احترام کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔
اقوام متحدہ میں عوامی جمہوریہ چین کے مستقل مندوب سفیر فو کانگ نے پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کی سربراہی میں اقوام متحدہ میں موجود پاکستانی پارلیمانی وفد سے ملاقات کی۔ملاقات میں بھارت کی حالیہ جارحیت کے بعد جنوبی ایشیا کی بدلتی ہوئی سیکیورٹی صورتحال اور خطے میں امن و استحکام کے لیے پاکستان کی مسلسل کوششوں پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
بلاول بھٹو زرداری نے بھارتی اشتعال انگیزی کے دوران چین کی غیر متزلزل حمایت پر پاکستانی عوام کی جانب سے دلی شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے 22 اپریل 2025 کو پہلگام حملے کے بعد کی صورتحال سے چینی فریق کو آگاہ کیا اور بھارت کے جارحانہ رویے کے مقابلے میں پاکستان کے ذمہ دارانہ اور محتاط طرز عمل پر روشنی ڈالی۔
انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ پاکستان کی جانب سے غیر جانبدار، شفاف اور آزادانہ تحقیقات کی پیشکش کو بھارت نے مسترد کر دیا۔ انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کے لیے جموں و کشمیر کے تنازع کا حل ناگزیر ہے اور چین پر زور دیا کہ وہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق، کثیر الجہتی تعاون اور بات چیت کے ذریعے مسئلہ کشمیر کے حل میں مؤثر کردار ادا کرے۔ انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ تنازعات کے انتظام سے آگے بڑھ کر ان کے مستقل حل کی طرف قدم بڑھائے تاکہ جنوبی ایشیا میں دیرپا امن ممکن ہو سکے۔
وفد نے بھارت کی جانب سے پاکستانی سرزمین پر بلاجواز حملوں، جان بوجھ کر عام شہریوں کو نشانہ بنانے، پاکستان میں دہشت گردی کی مالی معاونت اور حمایت میں ملوث ہونے اور آبی معاہدہ “انڈس واٹرز ٹریٹی” کو معطل رکھنے جیسے اشتعال انگیز اقدامات کی تفصیلات بھی چینی قیادت کے ساتھ شیئر کیں۔ وفد نے اس اقدام کو پانی کو ہتھیار بنانے اور بین الاقوامی قانون کی صریح خلاف ورزی قرار دیا۔
دونوں ممالک نے اس بات پر اتفاق کیا کہ جارحانہ اقدامات اور یکطرفہ فیصلے خطے کے امن کے لیے خطرہ ہیں اور ان کی سختی سے مخالفت کی جانی چاہیے۔ دونوں فریقین نے پرامن طریقے سے تنازعات کے حل، کثیر الجہتی تعاون، اقوام متحدہ کے منشور کے اصولوں کی پاسداری، معاہدوں کے تقدس اور بین الاقوامی قوانین کے احترام کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔