واشنگٹن/بیجنگ:ڈونلڈ ٹرمپ کی بے لگام تجارتی جنگ کے جواب میں چین نے ایک بار پھر امریکی مصنوعات پر ٹیرف عائد کردیا۔
غیر خبر رساں ادارے کے مطابق چین نے امریکا سے درآمد ہونے والی اشیا پر ٹیکس کی شرح کو 125 فیصد تک پہنچا دیا ہے۔
چین کے کسٹمز ٹیرف کمیشن نے تصدیق کی ہے کہ ٹیکس میں مزید اضافہ امریکا کی جانب سے چینی مصنوعات پر محصولات کو 145 فیصد تک بڑھانے کے جواب میں کیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ اس سے قبل چین نے امریکی مصنوعات پر 84 فیصد تک محصولات عائد کیے تھے۔
ٹیرف کمیشن کا کہنا ہے کہ امریکی مصنوعات نے چینی منڈی میں اپنی مسابقت کھو دی ہے اور خبردار کیا کہ اگر واشنگٹن کی جانب سے محصولات بڑھانے کا سلسلہ جاری رہا تو یہ “عالمی معاشی تاریخ کا ایک مذاق” بن جائے گا۔
دوسری جانب امریکی وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ نے چین کو عالمی تجارت میں سب سے بڑا قصوروار قرار دیا اور پیشگوئی کی کہ چین کا ردعمل خود اسی کے لیے نقصان دہ ثابت ہوگا۔
ادھر چین کو اندرونی معاشی سست روی کا بھی سامنا ہے۔ گولڈمین سیکس نے جمعرات کو چین کی 2025 کی جی ڈی پی کی پیشگوئی کو کم کر کے 4 فیصد کر دیا ہے، جس کی وجہ عالمی طلب میں کمی اور تجارتی دباؤ کو قرار دیا گیا۔
بینک کا مزید کہنا ہے کہ امریکی برآمدات میں کمی کے باعث چین کے 2 کروڑ مزدور متاثر ہو سکتے ہیں۔
یاد رہے کہ اس ہفتے کے آغاز میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کئی ممالک پر عائد نئی بھاری ڈیوٹی عارضی طور پر کم کرنے کا اعلان کیا تھا۔
تاہم چین کے خلاف سخت موقف برقرار رکھتے ہوئے امریکی صدر نے چینی درآمدات پر ٹیرف 104 فیصد سے بڑھا کر 125 فیصد تک کرنے کا اعلان کیا تھا۔
وائٹ ہاؤس کے مطابق اگرچہ کچھ ممالک کے لیے عارضی چھوٹ دی گئی ہے، لیکن تمام امریکی درآمدات پر 10 فیصد کی عمومی ڈیوٹی بدستور نافذ رہے گی۔