اسلام آباد:ڈی چوک احتجاج کیس میں عدالت نے 41 ملزمان کو شناخت پریڈ پر بھیجنے کے خلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
اسلام آبادہائی کورٹ کے ڈویژن بینچ نے ڈی چوک احتجاج کیس میں 41 ملزمان کو 14 روزہ شناخت پریڈ پر بھیجنے کے خلاف کیس میں دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اور جسٹس ارباب محمد طاہر کے روبرو ملزمان کے وکلا صدر ہائیکورٹ بار ریاست علی آزاد اور انصر کیانی پیش ہوئے جب کہ اسٹیٹ کونسل اور پولیس حکام بھی عدالت میں موجود تھے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ ملزمان کی کس نے شناخت پریڈ کی، جس پر وکیل نے بتایا کہ ایگزیکٹیو مجسٹریٹ نے کی اور لاہور ہائیکورٹ کے احکامات پر عملدرآمد کیاگیا۔ عدالت کے استفسار پر وکیل نے بتایا کہ کیس کا شکایت کنندہ پولیس ہے، ایس ایچ او کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ کوئی گواہ نہیں، کوئی ثبوت بھی نہیں۔ جن گاڑیوں کے جلانے کا کہا جار ہا ہے، کوئی ایک پرزہ تک نہیں ہے۔
وکیل نے دلائل میں کہا کہ جب جس کو مرضی اٹھا کر لے جائیں،تمام لوگوں کواٹھا کر 10، 10 روز غائب رکھاگیا۔ مخبرکی اطلاع پر ملزمان اٹھائے گئے۔ مخبر اتنا لائق ہے کہ اس نے نام ولدیت تک بتادیے، ایک وکیل صاحب کو گھر سے اٹھایاگیا۔ یہ بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے، آئی جی کا بیان ہے کہ 900 افراد گرفتار کیے۔اسلام آبادمیں اتنا خوف ہے کہ کوئی کچھ نہیں کرسکتا۔ اے ٹی سی کے جج کے بنیادی احکامات ہی غیر قانونی ہیں تو کیس ہی ختم ہے۔
بعد ازاں عدالت نے 41 ملزمان کی شناخت پریڈ کے خلاف درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔