اسلام آباد:قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی نے اسٹار لنک کے ساتھ معاملات کو جلد از جلد مکمل کرنے کی سفارش کردی ہے جبکہ پارلیمانی سیکریٹری نے بتایا کہ اسٹار لنک کے ساتھ معاملات تقریباً حتمی مرحلے پر پہنچ چکے ہیں اور رواں سال جون تک اسٹار لنک کی سروسز یہاں دستیاب ہوں گی۔
چیئرمین قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی امین الحق کی زیرِ صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام کا اجلاس منعقد ہوا، جس میں مالی سال 25-2024کے لیے وزارت آئی ٹی کا پی ایس ڈی پی فنڈ اور دیگر اہم منصوبے زیر بحث آئے۔
امین الحق نے حکام کو ایلون مسک کی کمپنی اسٹار لنک کے لائسنس کے عمل کو تیز کرنے کی ہدایت کر دی ہے۔
اسٹار لنک کے لائسنس کے معاملے پر کمیٹی کے رکن بیرسٹر گوہر نے سوال کیا جس پر پارلیمانی سیکریٹری برائے آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام نے بتایا کہ دو سال پہلے جب اسٹار لنک نے اجازت مانگی تھی، تب ہمارے پاس کوئی ریگولیٹری اتھارٹی نہیں تھی۔
چیئرمین کمیٹی کا کہنا تھا کہ اسٹار لنک کے علاوہ ایک چینی کمپنی نے بھی لائسنس کے لیے اپلائی کیا ہے تاہم افسوس کی بات ہے کہ 2022 سے 2025 تک صرف بات چیت ہی چل رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم ایک حکم جاری کرتے ہیں کہ جلد از جلد اسٹار لنک کا لائسنس مکمل کیا جائے۔
اس موقع پر کمیٹی کے رکن احمد عتیق نے سیکیورٹی خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آج کل ڈیٹا سیکیورٹی بہت بڑا مسئلہ ہے اسی لیے مجھے اسٹار لنک پر اعتبار نہیں کیونکہ ہمیں نہیں معلوم کہ ہمارے شہریوں کا ڈیٹا محفوظ ہوگا یا نہیں۔
انٹرنیٹ کی رفتار اور کنیکٹوٹی پر چیئرمین پی ٹی اے نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ پی ٹی اے نے ریونیو کی صورت میں گزشتہ 6 برسوں میں 1700 ارب روپے حکومت کو دیئے تاہم حکومت نے گزشتہ کئی برسوں سے اس شعبے میں ایک روپے کی بھی سرمایہ کاری نہیں کی۔
انہوں نے کہا کہ انٹرنیٹ کی تیزرفتار کنیکٹوٹی فائبرکیبلز بچھانے سے آتی ہے، بھارت سے سیکھ لیں مودی حکومت نے ٹیلی کام سیکٹر میں کنیکٹوٹی پر 13ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے۔
رکن کمیٹی مصطفیٰ کمال نے چیئرمین پی ٹی اے سے سوال کیا کہ کنیکٹوٹی پر کام کرنے کے لیے کیا پی ٹی اے کے پاس کوئی تجویز یا پلان ہے جس پر چیئرمین پی ٹی اے نے جواب دیا کہ فائبرائزیشن پالیسی پروزارت آئی ٹی کام کر رہی ہے۔
قومی اسمبلی میں قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی کے اجلاس میں پارلیمانی سیکریٹری نے بتایا کہ اسٹار لنک کے ساتھ معاملات تقریباً حتمی مرحلے پر پہنچ چکے ہیں رواں سال جون تک اسٹار لنک کی سروسز یہاں دستیاب ہوں گی۔
اجلاس میں قائمہ کمیٹی کے اراکین نے ملک میں انٹرنیٹ مسائل پر برہمی کا اظہار کیا، رکن احمد عتیق نے کہا کہ لاہور سے 40 کلومیٹر کے فاصلے پر بھی انٹرنیٹ نہیں آ رہا۔
انہوں نے کہا کہ ملک کے دیگر حصوں میں بھی اکثر جگہوں پر انٹرنیٹ نہیں، ہمارے بچے مجبور ہیں کہ ان علاقوں سے نکل کر شہروں کے اندر آئیں۔
چیئرمین پی ٹی اے نے جواب میں کہا کہ جہاں بزنس نہیں ہوتا وہاں کمپنیاں جانے سے گریزاں ہیں، ہم کمپنیوں کو کچھ جگہوں پر پابند کرتے ہیں کہ ٹاور لگائیں۔
رکن کمیٹی نے کہا کہ چیئرمین صاحب آپ معاملے کو ذاتی نہ لیں آپ ریگولیٹر ہیں آپ کی ذمہ داری ہے ان کو ریگولیٹ کرنا، شیر علی ارباب نے کہا فائیو جی چلنا تو محال میرا فون دو دن سے صرف ای پر چل رہا ہے۔
چیئرمین پی ٹی اے نے کہا کہ 6 سال میں پی ٹی اے نے حکومت کو 1700 ارب کا ریونیو دیا لیکن ٹیلی کام سیکٹر میں ایک پیسہ بھی نہیں لگایا گیا، مجھے بتائیں حکومت نے ٹیلی کام سیکٹر میں کتنا پیسہ لگایا؟
انہوں نے کہا کہ بھارت میں مودی نے 35 لاکھ کلومیٹر فائبر بچھایا، انڈیا نے ٹیلی کام سیکٹر میں 13 ارب ڈالر خرچ کیے، اس پر شیر علی ارباب نے کہا کہ لہجہ ایسا نہیں رکھنا چاہیے یہ قائمہ کمیٹی کی میٹنگ ہے ،ان کیمرہ میٹنگ بلائیں پھر کوئی ایسی ٹون رکھے گا تو ہمیں بھی ہینڈل کرنا آتا ہے۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ آبادی 25 کروڑ تک پہنچ چکی ہے اور ٹیلی کام انفرا اسٹرکچر وہیں پر ہے، پی ٹی اے کمپنیوں کو ہدایت کرے کہ انفرا اسٹرکچر بہتر کرے، ٹیلی کام کمپنیوں کو کہیں انٹرنیٹ نہ ہونے سے طلبہ کا حرج ہو رہا ہے اور اسٹار لنک والا معاملہ ہو جائے تو بہت بہتر ہے۔
چیئرمین پی ٹی اے نے کہا کہ 2024 میں 2 ہزار ٹیلی کام ٹاورز لگائے گئے، بونیر اور اس کے مضافات میں ٹاور تنصیب کے احکامات جاری کیے ہیں، اسٹار لنک اور اسپیس ریگولیٹری باڈی کے درمیان 90 فیصد بات ہو گئی ہے، 90 فیصد تک بات چیت مکمل ہونے کے بعد لائسنس کے اجرا میں زیادہ وقت نہیں لگتا۔
قائمہ کمیٹی آئی ٹی نے سفارش کی کہ اسٹار لنک کے ساتھ معاملات کو جلد از جلد مکمل کیا جائے۔