واشنگٹن:امریکا میں نئے صدر کے انتخاب کیلئے معرکہ کل ہوگا، اگر ڈونلڈ ٹرمپ فتح حاصل کرتے ہیں تو وہ امریکا کے دوسرے صدر ہوں گے، جس نے شکست کھا کر دوبارہ غیر متواتر مدت میں صدارت کا عہدہ سنبھالا۔
اگر ڈونلڈ ٹرمپ 2024 میں دوبارہ امریکا کے صدر منتخب ہو جاتے ہیں تو وہ صرف دوسرے ایسے امریکی صدر بن جائیں گے جنہوں نے شکست کے بعد دوبارہ انتخاب جیتا۔ اس سے پہلے صرف گروور کلیولینڈ نے یہ کارنامہ سرانجام دیا تھا۔
سابق امریکی صدر کلیولینڈ پہلی مرتبہ 1885 میں امریکا کے 22ویں صدر منتخب ہوئے تھے، جس کے بعد اگلے انتخاب میں یعنی 1888 میں ہونے والے صدارتی انتخاب میں انہیں شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا تاہم 1893 میں ہونے والے الیکشن میں وہ دوبارہ امریکا کے 24ویں صدر منتخب ہوگئے تھے۔
امریکا میں صدارتی انتخابات کیلئے کل صبح سے ووٹ ڈالے جائیں گے ،ووٹنگ کا عمل تقریباً 12 گھنٹے تک جاری رہے گا، اس موقع پر امریکی عوام اپنا ووٹ ڈال کر نئے صدر کے انتخاب میں اپنا کردار ادا کریں گے، انتخابی نتائج کا اعلان اسی رات شروع ہوگا، تاہم حتمی نتائج میں چند دن لگ سکتے ہیں۔
امریکی تاریخ میں امریکا کے 46 صدور کا انتخاب ہو چکا ہے، اگر امریکا کی موجودہ سیاسی تاریخ پر نظر ڈالیں تو ڈیموکریٹس اور ریپبلکن کا غلبہ ہی نظر آئے گا لیکن ہمیشہ سے ایسا نہیں تھا بلکہ امریکا کی 235 سالہ تاریخ میں ابتدائی 6 صدور کا تعلق نہ تو ریپبلکن سے تھا اور نہ ہی وہ ڈیموکریٹس کے امیدوار تھے۔
صدارتی انتخابات کے حوالے سے امریکا کی تاریخ پر نظر ڈالی جائے تو امریکی صدور کی تعداد کے لحاظ سے ریپبلکن کا پلڑہ بھاری نظر آتا ہے اور اب تک ریپبلکن کے 18اور ڈیموکریٹ کے 16صدور مسند اقتدار پر فائز رہ چکے ہیں۔