اسلام آباد:سپریم کورٹ آف پاکستان کے جج جسٹس منصور علی شاہ نے کہا ہے کہ بچے ناصرف ہمارا مستقبل ہیں، ہمارا حال بھی ہیں، آئندہ بچہ عدالت میں پیش ہو تو اس کی بات سنیں۔
اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بچوں کے حقوق کا عدلیہ کو احساس ہے۔
جسٹس منصور علی شاہ کا کہنا ہے کہ بچے ناصرف ہمارا مستقبل ہیں، ہمارا حال بھی ہیں، بچے کل کے لوگ نہیں آج کے افراد ہیں۔ ججز کو بتانا چاہتا ہوں کہ بچوں کے لیے انصاف کس قدر اہم ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ عدالت میں بچہ پیش ہوتا ہے تو ان کو بات کا موقع نہیں دیتے، ہم کیسز میں بچوں کے والدین کو سن لیتے ہیں، آئندہ بچہ عدالت میں پیش ہو تو اس کی بات سنیں۔ ایسا نہیں ہونا چاہیے بچہ عدالت آکر سارا دن بیٹھا رہے بچے سے متعلق کیس کو فوری سنا جانا چاہیے۔
جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ بچوں کو آج “سائبر بلِنگ” جیسے خطرات کا سامنا ہے ملک میں پچیس ملین سے زیادہ بچے اسکول نہیں جا رہے۔اسپیشل چائلڈ سے متعلق ہمارے پاس سہولیات موجود نہیں بچیوں کو ونی کرنے جیسی رسومات آج تک موجود ہیں اس سب پر ہمیں شرم آنی چاہیے جبری مذہب کی تبدیلی بھی ایک بڑا مسئلہ ہے۔اسکول میں بچوں کو مارنے پیٹنے کا رجحان آج بھی موجود ہے۔
انہوں نے کہا کہ بچوں سے متعلق آئین کے آرٹیکل 11 تین کی تشریح کی ضرورت ہے، میں اب یہ تشریح کر نہیں سکتا آپ کر سکتے ہیں،آئی ایم سوری، مجھے یہ بار بار کہنا پڑ رہا ہے،میں مگر اب کیا کروں میں یہ تشریح کر نہیں سکتا۔